26ویں ترمیم نے آئین کو مسخ، عدالتی نظام تباہ کردیا، حامد خان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے راہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی ساری لیڈرشپ جیل کے اندر ہے، ہم عدلیہ کو آزاد دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ بانی پی ٹی آئی خط کے ذریعے کوئی مدد نہیں مانگ رہے اپنا پوائنٹ آف ویو پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ راہنما تحریک انصاف حامد خان نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم نے آئین کو مسخ کر دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد دیکھ رہا ہے عدالتی نظام کا کیا حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم نےآئین کو مسخ کردیا ہے جبکہ وکلا تحریک سے پی ٹی آئی کا تعلق نہیں ہے، میں بطور وکیل وکلا موومنٹ میں شریک ہوا، تحریک کامیابی سے جاری ہے۔ راہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانا نامناسب ہے، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 بالکل ٹھیک تھی، رات کے اندھیرےمیں اس طرح کی قانون سازی کی جارہی ہے، ججز کی تعداد بارے وکلا تنظیموں سے بھی مشاورت نہیں کی گئی۔
حامد خان نے کہا کہ ایک ادارہ عدلیہ رہ گیا تھا جسے برباد کیا جا رہا ہے، جو کچھ ہو رہا ہے عدالتی نظام کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے، 26ویں ترمیم سے پہلے والا فل کورٹ ہمارا مطالبہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی ساری لیڈرشپ جیل کے اندر ہے، ہم عدلیہ کو آزاد دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ بانی پی ٹی آئی خط کے ذریعے کوئی مدد نہیں مانگ رہے اپنا پوائنٹ آف ویو پیش کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم رہا ہے
پڑھیں:
نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں: وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذر تارڑ---فائل فوٹووفاقی وزیرِ قانون اعظم نذر تارڑ نے کہا ہے کہ نئی ترمیم لانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذر تارڑ نے کہا کہ آئینی بینچ بننے سے مقدمات کے فیصلے جلد ہو رہے ہیں، 26 ویں ترمیم ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے تھی، اس کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کل کوئی ضرورت پڑ جائے تو نئی ترمیم آ سکتی ہے، اس کے لیے ساری اتحادی جماعتیں مل کر فیصلہ کریں گی، الزام لگایا جاتا ہے کہ اس وقت قانون کی خلاف ورزی ہو رہی یے، سب کچھ سب کے سامنے ہے، ایک وقت میں ہم بھی اس کا سامنا کر رہے تھے۔
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں 70 سے زائد انسانی حقوق سے متعلق قوانین منظور کیے گئے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ہمارے کلائنٹ سابق وزرائے اعظم تھے مگر ان کی گاڑیاں عدالتوں کے اندر نہیں آتی تھیں، آج جھندے والی گاڑیوں میں لوگ آتے ہیں، تقریر کر کے چلے جاتے ہیں، آج عدالتوں کے دروازے ان کے لیے کھل جاتے ییں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ فوجی املاک پر حملے کریں گے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں گے، بلوے کریں گے تو پھولوں کے ہار نہیں پہنائے جا سکتے، ہم تو چاہتے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہو۔