تکنیکی اور آپریشنل وجوہات، متعدد پروازیں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی: تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث کراچی سے متعدد پروازیں منسوخ ہوگئیں جبکہ لاہور سے بھی کئی پروازوں کی اڑان نہ ہو سکی، کراچی سے بھی اندرون و بیرون ملک جانی والی پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا، جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق کراچی ایئرپورٹ سے منسوخ ہونے والی پروازوں میں سیرین ایئر کی کراچی سے لاہور جانے والی پروازیں ای آر 524 اور ای آر 522، اسلام آباد جانے والی پرواز ای آر 502، ایئر سیال کی کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی ایف 145، ایمریٹس کی دبئی جانے والی پرواز ای کے 609 شامل ہیں۔
مسافروں نے ایئر لائنز سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن زیادہ تر پروازوں کے دوبارہ شیڈول کے حوالے سے کوئی واضح معلومات فراہم نہیں کی گئی، تکنیکی مسائل اور آپریشنل وجوہات کی بنا پر ایئرپورٹ حکام نے بعض پروازوں کو منسوخ کر دیا، جس کی وجہ سے مسافروں کی پریشانی میں اضافہ ہوا۔
ذرائع کے مطابق اس غیر متوقع صورتحال کی وجہ سے ایئرپورٹ پر موجود مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنی پروازوں کے بارے میں وقت پر معلومات حاصل کرنے کے لیے ایئر لائنز کے نمائندوں کے ساتھ رابطے کی کوشش کرتے رہے۔
ایئر لائنز نے متاثرہ مسافروں سے معذرت کی اور انہیں متبادل پروازوں کی پیشکش کی، تاہم ایئرپورٹ حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان تمام پروازوں کے منسوخ ہونے کی وجہ تکنیکی خرابی اور آپریشنل مسائل ہیں جو جلد حل کر لیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور آپریشنل جانے والی کراچی سے کی وجہ
پڑھیں:
سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“