امن ڈائیلاگ نے دنیا بھر سے آنے والی بحری قیادت کو مسائل پر بات چیت کا موقع فراہم کیا، آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
فائل فوٹو۔
پاک بحریہ کے زیراہتمام کراچی میں 9ویں کثیرالقومی مشق امن 2025 شمالی بحیرہ عرب میں انٹرنیشنل فلیٹ ریویو کے شاندار انعقاد کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر مہمان خصوصی تھے۔ پاک بحریہ کے جہاز معاون آمد پر نیول چیف ایڈمرل نویداشرف نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق گورنر، وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر برائے سمندری امور بھی اس موقع پر موجود تھے۔
آرمی چیف نے امن 2025 کی کامیاب میزبانی پر پاک بحریہ کو مبارکباد دی، مہمان خصوصی نے میری ٹائم سیکیورٹی میں تعاون کے عزم کے اظہار پر غیر ملکی بحری افواج سے اظہار تشکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ فورم نے عالمی جغرافیائی طاقتوں کو محفوظ سمندر اور خوشحال مستقبل کے مشترکہ مقصدکے تحت جمع کیا، دنیا بھر سے بحری افواج کی مشق میں بھرپور شرکت اس کی عملی عکاس ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ امن ڈائیلاگ نے دنیا بھر سے آنے والی بحری قیادت کو بحری مسائل پر بات چیت کا موقع فراہم کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق امن مشق میں تقریباً 60 ممالک نے بحری جنگی جہازوں، ایئر کرافٹ اور میرینز کے ساتھ حصہ لیا۔ ان ممالک کی اسپیشل آپریشن فورسز اور بڑی تعداد میں مبصرین کے ساتھ شرکت کی۔ انٹرنیشنل فلیٹ ریویو میں پاک بحریہ اور غیر ملکی بحری جنگی جہازوں نے امن فارمیشن کا شاندار مظاہرہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مشق میں شریک ممالک کے سفیروں، ہائی کمشنرز، غیر ملکی بحری افواج کے سربراہان اور سینئر ملٹری آفیسرز بھی تقریب میں شریک تھے۔
مہمان خصوصی نے انٹرنیشنل فلیٹ ریویو کے دوران مختلف آپریشنل مشقوں کا مظاہرہ دیکھا، فلیٹ ریویو میں پاکستان نیوی، پی اے ایف اور شریک غیر ملکی طیاروں کا شاندار فلائی پاسٹ بھی کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فلائی پاسٹ کے بعد مشق میں شریک بحری جہازوں نے مین اینڈ چیئر شپ کا مظاہرہ کیا، مشق کا اختتام روایتی امن فارمیشن کی تشکیل کے ساتھ ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئی ایس پی آر کے مطابق پاک بحریہ غیر ملکی کے ساتھ
پڑھیں:
تیل بردار جہاز کی ضبطی بحری قزاقی ہے، وینزوئلا
امریکی صدر ٹرمپ نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ آج خبروں کے اعتبار سے ایک دلچسپ دن تھا۔ جیسا کہ شاید آپ جانتے ہوں، ہم نے ابھی ابھی وینزوئلا کے ساحل پر ایک بڑے تیل بردار جہاز کو ضبط کیا ہے۔ دراصل یہ اب تک ضبط کیا گیا سب سے بڑا تیل بردار جہاز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محاصرے کے شکار وینزوئلا نے امریکہ کی جانب سے اس کے تیل بردار جہاز کی ضبطی کو سرعام چوری اور بین الاقوامی سطح پر بحری ڈاکہ زنی قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن اس ملک کے تیل کے وسائل لوٹنے کی منظم منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ وینزوئلا کی حکومت نے ایک سخت لہجے کے بیان میں امریکی فوج کے ہاتھوں کیریبین سمندر میں اپنے ایک تیل بردار جہاز کے ضبط کیے جانے کی شدید مذمت کی اور اسے دشمنی پر مبنی اقدام اور بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی قرار دیا۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب امریکہ نے گزشتہ مہینوں میں منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے نام پر خطے میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔ اسپوتنیک کے مطابق وینزوئلا کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جمہوریہ بولیواری وینزوئلا اس اقدام کو، جس کا خود امریکی صدر نے اعتراف کیا ہے، سختی سے رد اور اس کی مذمت کرتا ہے، کیریبین میں ایک تیل بردار جہاز کی ضبطی ایک دشمنانہ اقدام اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکی صدر نے ایسے اقدامات کا اقرار کیا ہو۔ انہوں نے اپنی 2024 کی انتخابی مہم میں کھلے عام اعلان کیا تھا کہ ان کا مستقل ہدف یہ ہے کہ وینزوئلا کا تیل بغیر کسی ادائیگی کے اپنے قبضے میں لے لیں، یہ اعتراف ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن کی دشمنانہ پالیسی کا مقصد وینزوئلا کے تیل کے وسائل کو لوٹنا ہے۔ ذرائع ابلاغ نے خبر دی کہ امریکی فوج نے وینزوئلا کے ساحل کے قریب ایک تیل بردار جہاز ضبط کر لیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ آج خبروں کے اعتبار سے ایک دلچسپ دن تھا۔ جیسا کہ شاید آپ جانتے ہوں، ہم نے ابھی ابھی وینزوئلا کے ساحل پر ایک بڑے تیل بردار جہاز کو ضبط کیا ہے۔ دراصل یہ اب تک ضبط کیا گیا سب سے بڑا تیل بردار جہاز ہے۔ دو امریکی حکام نے تصدیق کی کہ یہ کارروائی امریکی کوسٹ گارڈ کی نگرانی میں کی گئی، تاہم جہاز کا نام یا اس کی درست لوکیشن ظاہر نہیں کی گئی۔ وینزوئلا اوپیک کا بانی رکن ملک ہے اور دنیا کے سب سے بڑے ثابت شدہ تیل ذخائر رکھتا ہے۔
اس سے قبل منگل کی رات امریکی بحریہ نے اپنے جنگی طیاروں کے وینزوئلا کے قریب پروازوں کے متعلق کہا کہ طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جرالد آر فورد کے ایف 18 جنگی طیارے کیریبین کے اوپر پروازیں کر رہے تھے۔ امریکی فوجی دستے اس خطے میں سدرن اسپیر نامی آپریشن کی معاونت کے لیے تعینات ہیں، جو وزارتِ جنگ کی ہدایت پر امریکہ کی سرحدی سلامتی کے لیے جاری ہے۔