پارلیمنٹ کا ستون ماضی کی نسبت آج بہت مضبوط ہے: سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کسی ستون کے پاؤں ہوا میں ہیں تو اس کا سبب اُس ستون کا اپنا کھوکھلا پن ہو سکتا ہے، پارلیمنٹ کا ستون ماضی کی نسبت آج بہت مضبوط ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کاکہنا تھا کہ ہماری عدلیہ چھبیسویں آئینی ترمیم، ججوں کے تبادلوں اور تقرریوں سے بہت پہلے دنیا کے 142 ممالک میں 130ویں اور خطے کے 6 ممالک میں 5 ویں نمبر پر آ چکی تھی، ججوں کے تبادلوں اور تقرریوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اس اعزاز کا سہرا کسی اور نہیں خود عدلیہ کے سر ہے، پارلیمنٹ کا ستون ماضی کی نسبت کہیں زیادہ مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے اور انتظامیہ پوری ذمہ داری سے اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید کہا کہ کسی ستون کے پاؤں ہوا میں ہیں تو اس کا سبب اُس ستون کا اپنا کھوکھلا پن ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ عدلیہ ، پارلیمنٹ ، ایگزیکٹو سب کچھ collapse کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔