ٹرمپ کا غزہ منصوبہ ’سنگین جرم‘ ہے جو ناکام ہوگا، احمد الشارع
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
شام کے عبوری صدر احمد الشارع نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور غزہ پر قبضہ کرنے کا منصوبہ ایک سنگین جرم ہے جو بالآخر ناکام ہو جائے گا۔
حیات تحریر الشام گروپ کے سربراہ اور شام کے عبوری صدر احمد الشارع نے ایک برطانوی پوڈ کاسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ کوئی طاقت لوگوں کو ان کی سرزمین سے نہیں نکال سکتی اور بہت سے ممالک نے ایسا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ سب ناکام رہے ہیں۔
احمد الشارع کا کہنا تھا کہ غزہ تنازعے کو 80 سال سے زیادہ ہو چکے ہیں اور فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں جبکہ جو لوگ گئے انہیں اپنے فیصلے پر پچھتاوا ہوا۔
یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم غزہ کو دنیا کی خوبصورت ترین جگہوں میں سے ایک بنائیں گے اور میرے منصوبے کو مستقبل کی سرمایہ کاری کے طور پر سمجھیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 فروری کو پہلی بار اپنے غزہ سے متعلق پلان کا اعلان کیا تھا جس پر مختلف ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور فلسطینیوں نے منصوبے کو مسترد کردیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: احمد الشارع
پڑھیں:
امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کیخلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے سے تا حکم ثانی روک دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے یہ حکم وینزویلا کے تارکین وطن کی جانب سے دائر مداخلت کی استدعا پر جاری کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے یہ نہیں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرے گی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتطامیہ مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کر ہی ہے۔ اس سے پہلے بھی وینزویلا کے دو سو سے زائد تارکین وطن اور کلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو السلواڈور کی جیلوں میں بھیجا جا چکا ہے۔