خیبرپختونخوا حکومت کا بی آر ٹی منصوبے کو مزید توسیع دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا حکومت نے بی آر ٹی منصوبے کو مزید توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے کہا ہے کہ بی آر ٹی سروس کو شاہ عالم سٹاف چارسدہ روڈ پشاور سے ناگمان اسٹاف تک توسیع کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ بی آر ٹی سروس کو ورسک اور خیبر روڈ تک پھیلایا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بی آر ٹی سروس کو دیگر روٹس تک توسیع کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ مسعود یونس، منیجنگ ڈائریکٹر کے پوما پرویز سبعت خیل، سی ای او ٹرانس پشاور سید مرتضی علی شاہ، مینیجر آپریشن ٹرانس پشاور محمد عمران نے شرکت کی ہے۔
اجلاس کو بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی شاہ عالم سٹاف سے ناگمان سٹاف چارسدہ روڈ پشاور تک توسیع اور ورسک اور خیبر روڈز تک بی آر ٹی سروسز کی توسیع پر تفصیلی بریفننگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ اس توسیع سے عوام بھر استفادہ کر سکیں گے۔
اس موقع پر معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے شاہ عالم اسٹاف سے ناگمان سٹاف تک جبکہ ورسک روڈ اور خیبر روڈ تک بی ار ٹی سروسز کی توسیع کے لئے فیزیبیلیٹی سٹڈیز فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ بی آر ٹی سروسز سے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو اور ان روٹس کے عوام بھی اس سروس سے مستفید ہوسکیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ ایک سٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ ہے جس سے نہ صرف پبلک کو سہولیات سے آراستہ کیا جائے گا بلکہ صوبے کی ریونیو میں بھی کلیدی کردار ادا کریگا۔
انہوں نے تمام سٹیک ہولڈرز کو کہا ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے پہلی پرست میں بی آر ٹی کو ان روٹس پر توسیع دینے کے لئے فیزیبیلیٹی سٹڈیز پایہ تکمیل تک پہنچائے۔ہمارا مقصد عوام کو معیاری سروس باہم پہنچانا ہے اور صوبے کی معیشت میں استحکام لانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بی آر ٹی سروس کہ بی آر ٹی کہا ہے کہ
پڑھیں:
کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
کراچی: وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر چھ کینالز کی تعمیر کے منصوبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک اعلی سطح کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و توانائی احسن اقبال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر شامل ہوں گے۔
کمیٹی میں آبی و زرعی ماہرین کو شامل کیا جانے کا امکان بھی ہے۔ وفاقی حکومت کی یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہباز شریف اس معاملے پر جلد صدر مملکت آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی شیڈول طے ہوتے ہی ملاقات بھی کریں گے جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
حکومتی کمیٹی اس معاملے پر دیگر جماعتوں سے بھی مذاکرات کرے گی اور دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان بیٹھکیں کراچی اور اسلام آباد میں ہوں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن کے اہم رہنما نے بتایا کہ دریائے سندھ پر چھ کینالز منصوبے کی تعمیر پر پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے تحفظات اور صوبے میں احتجاج کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت میں گزشتہ دنوں تفصیلی مشاورت ہوئی ۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشاورت میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف میں طے ہواتھا کہ اس معاملے کومذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ جس کی رشنی میں مسلم ن کی وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی اور دیگر سے رابطوں کے لیے ایک بااختیار مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیگی رہنما کے مطابق کمیٹی میں ارکان کو شامل کرنے کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ وفاقی حکومت کی کمیٹی مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے کرکے ملاقات کا وقت طے کرے گی۔
مذاکرات میں کینالز منصوبے کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا اور پیپلز پارٹی کے تحفظات معلوم کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کی تمام پہلوؤں سے فنی جانچ بھی کی جائے گی اور معاملے کے حل کیلیے مشترکہ لائحہ عمل دے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اس منصوبے کی پر پارلیمان کو بھی اعتماد میں لے گی۔ وزیراعظم ضرورت پڑنے پر اس منصوبے پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بھی بلائیں گے۔
مسلم لیگ ن نے اس منصوبے کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس منصوبے پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ن اس منصوبے پر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی اور مذید لائحہ عمل حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کرے گی۔