دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے پر پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے پر پاکستان کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔ کچھ میڈیا حلقوں نے پاکستان کے مؤقف کو توڑمروڑ کر پیش کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے مؤقف کی غلط تشریح او آئی سی اور عالمی اتفاقِ رائے کے منافی ہے، پاکستانی مندوب برائے یو این نے خطاب میں دہشت گردی کے بنیادی اسباب ختم کرنے پر زور دیا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی مندوب نے کہا تھا کہ غربت، ناانصافی، غیر ملکی قبضہ اور حقِ خود ارادیت کی خلاف ورزی دہشت گردی کی بنیادی وجوہات ہیں۔
پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین اور جموں و کشمیرکو حل کیے بغیر دہشت گردی کے خاتمے میں کامیابی ممکن نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا او آئی سی اور پاکستان جامع انسدادِ دہشت گردی حکمت عملی کے حامی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی حکمت عملی میں تنازعات کے حل کےلیے غیر ملکی قبضے کا خاتمہ ضروری ہے۔ پاکستان اور او آئی سی کا مؤقف، جائز آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی سے الگ سمجھا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ غیر ملکی نے کہا
پڑھیں:
افغان قیادت کا اپنی زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونےکا اعتراف
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک گفتگو کی۔ خطے کی صورت حال، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے کہا ہے کہ افغان قیادت یا معاشرے کی جانب سے یہ تسلیم کرنا کہ ان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کو دوام بخشنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے، ایک مثبت پیش رفت ہے اور یقینا اس کا خیرمقدم کیا جائے گا تاہم ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ انڈونیشیا کے صدر نے وزیر اعظم پاکستان کی دعوت پر حالیہ دورہ کیا جس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات، تجارت، دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون پر مفصل تبادلہ خیال ہوا۔ ترجمان کے مطابق دورے کے دوران 8 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے، جب کہ انڈونیشین صدر نے چیف آف ڈیفنس فورسز سے بھی ملاقات کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک گفتگو کی۔ خطے کی صورت حال، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ ترجمان نے بھارت کے وزیر خارجہ کے حالیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے۔ مئی 2025 کی جنگ نے ثابت کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج انتہائی پروفیشنل اور مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے ہر لمحہ تیار ہیں۔ ترجمان طاہر حسین اندرابی کے مطابق پاکستان اور تیونس کے درمیان سیاسی مشاورت کا چوتھا دور 9 دسمبر کو تیونس میں منعقد ہوا۔ پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ حامد اصغر خان نے کی۔ اجلاس میں سیاسی تعاون، تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، تعلیم اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں پر اتفاق کیا گیا۔دونوں ممالک نے اقوام متحدہ اور او آئی سی چارٹر پر مکمل عمل درآمد اور رابطوں کے فروغ پر بھی اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے مثبت پیش رفت کی گئی ہے تو اسے خوش آئند سمجھتے ہیں، تاہم "ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکار ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے بھیجا گیا امدادی قافلہ مکمل طور پر کلیئر ہے، اب یہ طالبان انتظامیہ پر ہے کہ وہ اسے وصول کرتے ہیں یا نہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر گزشتہ ڈیڑھ برس میں امریکہ کے 100 سے زائد قانون سازوں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، اور توقع ہے کہ امریکی سینیٹرز کے حالیہ خط پر بھی مناسب فالو اپ کیا گیا ہو گا۔ انہوں نے ایف-16 پروگرام کی اپ گریڈیشن کے لیے امریکا کی جانب سے امداد کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔