Islam Times:
2025-04-22@05:54:56 GMT

20 ہزار فلسطینیوں کا الجنین سے انخلا

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

20 ہزار فلسطینیوں کا الجنین سے انخلا

مقامی فلسطینی شہری اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، مگر فلسطینی اتھارٹی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جبکہ اسرائیلی حملے کا دائرہ مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کا جنین اور اس کے مہاجر کیمپ پر 21 روزہ حملہ فلسطینیوں کے لیے ایک بڑا انسانی المیہ بن گیا، جس کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد فلسطینی، یعنی 90% کیمپ کے رہائشی، اپنے گھروں سے بے دخل کر دیے گئے۔   جبری انخلا اور انسانی بحران: اسرائیلی فوج نے جنین پر حملے کے دوران ڈرونز اور قناصوں کے ذریعے خوف و ہراس پھیلایا اور دعویٰ کیا کہ محفوظ راستہ فراہم کیا جا رہا ہے، مگر درحقیقت بے گناہ شہریوں پر گولیاں برسائی گئیں اور گھروں کو بلڈوزروں سے مسمار کیا گیا۔ فلسطینیوں نے 4 سے 5 کلومیٹر پیدل سفر کرکے محفوظ مقامات پر پہنچنے کی کوشش کی، جس دوران بہت سے بچے اپنے والدین سے بچھڑ گئے۔   تباہی اور جانی نقصان: 25 فلسطینی شہید کر دیے گئے، 180 مکانات مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے، جبکہ بے شمار گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ اسرائیلی فوج نے 2002 کے بعد پہلی بار بڑے پیمانے پر مکانات کو دھماکوں سے اڑا دیا اور 20 گھروں کو بیک وقت دھماکوں سے تباہ کیا۔ فلسطینیوں کو بنیادی ضروریات، جیسے کہ پانی، بجلی اور خوراک سے محروم کر دیا گیا۔   شدید سردی میں بے یار و مددگار فلسطینی: بہت سے فلسطینی عجلت میں گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے، بغیر کسی شناختی دستاویزات، رقم یا اشیائے ضروریہ کے۔ 35 سے 40% علاقے اب بھی پانی سے محروم ہیں کیونکہ اسرائیلی حملے کے بعد جنین کا سب سے اہم پانی کا کنواں "السعادة" ناکارہ ہو چکا ہے۔ جنین کے نواحی علاقوں میں پناہ لینے والے خاندان شدید مشکلات کا شکار ہیں، جیسے کہ غیر مناسب پناہ گاہیں، محدود خوراک، بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی اور شدید سرد موسم۔   فلسطینیوں کی مدد کے لیے عوامی اقدامات: جنین کے قریب برقین قصبے کے مکینوں نے 789 بے گھر خاندانوں (تقریباً 4,540 افراد) کو پناہ دی، جنہیں دیوانوں (روایتی مہمان خانے)، خالی مکانوں اور خیراتی گھروں میں رکھا گیا۔ "برقین الخير 6" نامی عوامی مہم کے تحت 60,000 شیکل (تقریباً 16,000 امریکی ڈالر) اکٹھے کیے گئے تاکہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جا سکے۔   فلسطینی اتھارٹی کی خاموشی اور اسرائیلی حملے کا تسلسل: فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی حملے کے خلاف کوئی مزاحمت نہیں کی، بلکہ حملے سے پہلے 47 دن تک جنین مہاجر کیمپ کا محاصرہ کر کے فلسطینیوں کو پانی، بجلی اور خوراک سے محروم رکھا۔ یہی نہیں، بلکہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی فوج کے حملے کے دوران کئی فلسطینی مزاحمت کاروں کو گرفتار بھی کیا۔   حملے کا دائرہ کار وسیع، طولکرم اور طوباس میں بھی تباہی: جنین کے بعد، اسرائیلی فوج نے طولکرم اور طوباس میں بھی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جہاں مزید ہزاروں فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔ طولکرم کے مہاجر کیمپ سے 2,000 فلسطینیوں کو جبری انخلا پر مجبور کیا گیا، اور درجنوں گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔ طوباس کے علاقے طمون میں 4,000 فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، جبکہ فوج نے الفارعة کیمپ میں مزید لوگوں کو بے گھر کر دیا۔   نتیجہ: اسرائیل کی وحشیانہ فوجی کارروائیوں کے باعث ہزاروں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، جنہیں شدید سردی، بھوک، اور خوف کے عالم میں زندگی گزارنی پڑ رہی ہے۔ مقامی فلسطینی شہری اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، مگر فلسطینی اتھارٹی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جبکہ اسرائیلی حملے کا دائرہ مزید وسیع ہوتا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی حملے اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو گھروں کو حملے کا حملے کے بے گھر فوج نے کر دیا کی مدد

پڑھیں:

القسام بریگیڈ کا ایک اور مہلک حملہ، اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، ٹینکس تباہ

القسام بریگیڈ نے غزہ میں ایک اور جرأت مندانہ کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں کو الطفاح اور جبل السرانی کے مقامات پر نشانہ بنایا۔ اس حملے میں القسام بریگیڈ کے مطابق چار اسرائیلی ٹینک اور ایک بلڈوزر تباہ کر دیے گئے۔ حملے کے نتیجے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے، جس کی تصدیق اسرائیلی حکام نے بھی کر دی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید باون (52) فلسطینی شہید ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیا اور وسطی غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملوں میں تیرہ فلسطینی شہید ہوئے۔

صرف دو دنوں میں صہیونی فوج کی بربریت کا شکار ہو کر 94 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی بمباری نے پناہ گزین کیمپوں، خوراک کے حصول کے لیے جمع ہونے والے افراد، دکانوں اور رہائشی مکانات کو بھی نشانہ بنایا، جس سے عام شہریوں میں شدید خوف اور بدامنی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق 18 مارچ سے اب تک 1,783 فلسطینی شہید اور 4,683 زخمی ہو چکے ہیں۔ جب کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر شہدا کی تعداد 51,157 تک پہنچ چکی ہے، اور 116,724 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

اس دوران حماس نے ایک اور اسرائیلی یرغمالی کی ویڈیو جاری کی ہے۔ ویڈیو میں 35 سالہ ایلکانہ بوہبوت کو دیکھا جا سکتا ہے، جو اپنے خاندان اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو سے فون پر رہائی کے لیے اقدامات کی اپیل کر رہے ہیں۔

غزہ کی صورتحال بدستور سنگین ہے، عالمی برادری کی خاموشی اس انسانی المیے کو مزید گہرا کر رہی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
  • لاہور، آئی ایس او کی اسرائیلی بربریت کیخلاف احتجاجی ریلی
  • اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف
  • غزہ میں 15 رضاکاروں کی شہادت: اسرائیلی فوج کا پیشہ ورانہ غفلت پر 2 افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان
  • غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی جاری، چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 44 فلسطینی شہید
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
  • القسام بریگیڈ کا ایک اور مہلک حملہ، اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، ٹینکس تباہ
  • غزہ، صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 64فلسطینی شہید
  • لاہوریے فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے، شہر بھر میں مظاہرے