انٹرا پارٹی انتخابات کیس:پی ٹی آئی نے جواب کیلئے پھر مہلت مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں جواب جمع کروانے کیلئے ایک بار پھر مہلت مانگ لی۔
روز نامہ امت کے مطابق الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے کی، پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے جبکہ اکبر ایس بابر بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت بیرسٹر گوہر علی خان نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن ہمیں کچھ مہلت دے دے، درخواست گزار پہلے دلائل دیدیں بعد میں ہم بھی تفصیل سے دلائل دیں گے، تب تک ہمیں دستاویزات بھی مل جائیں گی۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر کی استدعا منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی انٹر پارٹی انتخابات کیس کی سماعت 4 مارچ تک ملتوی کر دی۔
محسن نقوی کا جناح ایونیو انٹرچینج پراجیکٹ کا دورہ، فنشنگ ورک کا معائنہ، 18 فروری تک کی ڈیڈ لائن
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن پی ٹی آئی
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(سب نیوز)ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔