نوجوان مصطفیٰ زندہ ہے یا مرگیا؟ پولیس تاحال پتہ نہ لگاسکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی پولیس ڈیفنس کے علاقے خیابان محافظ سے 6 جنوری کو اغوا ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کا تاحال پتا نہ لگاسکی۔
پولیس ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود نوجوان مصطفیٰ کی بازیابی یا اُس کے زندہ یا مردہ ہونے کا پتہ نہیں لگاسکی ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے کہا ہے کہ گرفتار ملزم نے مصطفیٰ کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔
پولیس کے روبرو 8 فروری کو گرفتار ہونے والے ملزم ارمغان نے اعتراف کیا تھا کہ اُس نے مصطفیٰ کو 3 روز پہلے قتل کردیا تھا۔
ڈی آئی جی مقدس حیدر کے مطابق قتل کے بیان کی سچائی جاننے کےلیے تحقیقات کررہے ہیں۔
کئی دن گزرنے کے باوجود نہ تو مصطفیٰ کی لاش ملی نہ ہی پولیس نے تفتیش مکمل کی ہے اس کے باوجود ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے بجائے جیل بھیجے جانے سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
مغوی مصطفیٰ کی والدہ کا الزام ہے کہ لاپتا ہونے کے وقت بھی پولیس نے کوئی شنوائی نہیں کی۔
یاد رہے کہ 8 فروری کو مصطفیٰ کی بازیابی کیلئے ڈیفنس کے ایک بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا، گرفتار ملزم ارمغان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
15 سالہ بچے کو دھمکی، تشدد اور زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار
لاہور:15 سالہ بچے کو دھمکی دینے، تشدد کرنے اور زیادتی کی کوشش کرنے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کاہنہ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بچے سے زیادتی کی کوشش کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ملزم کو سادھوکی گاؤں سے حراست میں لیا گیا۔
ایس ایچ او کے مطابق 15 سالہ حمزہ کھیتوں میں چارا کاٹنے کے لیے گیا تھا، جہاں ملزم نے بچے کو ورغلا کر زیادتی کرنے کی کوشش کی، جس پر بچے نے شور مچایا۔
ملزم بچے کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتارہا اور تشدد بھی کرتا رہا، جس کی وجہ سے بچے کے بائیں بازو پر زخم بھی آیا۔
پولیس نے ملزم ہیرا کے خلاف مقدمہ درج کرکے جینڈر سیل کے حوالے کردیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچوں کا استحصال کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔