پاکستانی بناء ویزا کے قطر کیسے جا سکتے ہیں؟بڑی خوشخبری آگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
قطر نے پاکستانیوں کے لیے ویزا فری انٹری کی پالیسی متعارف کرائی ہے جس سے پاکستانی شہری اب بغیر ویزا کے قطر کا سفر کر سکتے ہیں۔ یہ اقدام قطر کی جانب سے سیاحوں کو راغب کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
سوشل میڈیا پر ان دنوں قطر جانے سے متعلق ایک خبر زیر گردش ہے وہ یہ کہ ’پاکستانی بغیر ویزا کے قطر جا سکتے ہیں‘۔ تاہم ان چیزوں کی وضاحت نہیں دی گئیں کہ بغیر ویزا کے قطر کتنے وقت کے لیے اور کس لیے جا سکتے ہیں۔بغیر ویزا قطر جانے کے لیے چند اہم باتیں جاننا نہایت ضروری ہیں جن پر عمل کرکے بغیر کسی پریشانی کے قطر جایا جا سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی وہاں زیادہ سے زیادہ 30 دن کے لیے رک سکتا ہے۔ اس کے لیے کنفرم ریٹرن ٹکٹ اور کنفرم ہوٹل بکنگ ہونا لازمی شرط ہے۔ جتنے دن قطر میں گزارنے ہیں اتنے دن کی ہوٹل ریزرویشن پہلے سے کنفرم ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ پولیو ویکسین کارڈ بھی درکار ہوتا ہے۔
مزید برآں قطر کے سفر کے لیے جانے والے فرد کے لیے اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات واضح کرنا لازمی شرط ہے۔ وہاں سفر کرنے کے خواہشمند افراد کے اکاؤنٹ میں تقریباً 5 ہزار قطری ریال ہونے چاہیے۔قطر کی جانب سے ویزا فری انٹری کی سہولت صرف وہاں سیر و سیاحت کے لیے جانے والے پاکستانیوں کو فراہم کی گئی ہے۔ نوکری کی تلاش کے لیے قطر جانے والوں کے لیے یہ سہولت نہیں ہے۔
اس پالیسی سے پاکستانی سیاح قطر کی متنوع ثقافت، تاریخی مقامات اور جدید فن تعمیر کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ مزید معلومات کے لیے قطر کی سرکاری ویب سائٹس یا سفارت خانے سے رابطہ کر کے رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ویزا کے قطر بغیر ویزا سکتے ہیں کے لیے قطر کی
پڑھیں:
زندگی کو پُرسکون بنانے کیلیے اسٹریس کم کریں! جانیے کیسے؟
ذہنی سکون ہماری مجموعی صحت کا اہم حصہ ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ مثبت ذہنی حالت ہمارے جذبات اور سوچ پر بھی مثبت طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔
ذہنی دباؤ یا اسٹریس کی مسلسل موجودگی سے نیند، ہاضمہ، دل کی صحت اور روزمرہ کی توانائی متاثر ہوتی ہے۔ اسی لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ذہنی صحت کا خیال روزانہ کی بنیاد پر رکھا جانا ضروری ہے۔
روزمرہ کی زندگی میں اسٹریس کے اثرات
کام کا بوجھ، مالی مشکلات، گھریلو ذمہ داریاں یا پڑھائی کا دباؤ آج کل عام ہیں۔ اسٹریس جسم میں ہارمونز کی سطح کو متاثر کرتی ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے اور نیند میں کمی آتی ہے۔ طویل مدتی اسٹریس ڈپریشن اور دیگر ذہنی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
اسٹریس کم کرنے کے آسان طریقے
ماہرین صحت مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ چند سادہ سی عادات سے اسٹریس کو کم کیا جا سکتا ہے:
مراقبہ اور سانس کی مشقیں: صرف 10 منٹ روزانہ گہری سانسیں لینے اور مراقبہ کرنے سے دماغ پرسکون ہوتا ہے۔
ورزش: ہلکی واک، یوگا یا ہوم ورک آؤٹ دماغ کو ریلیکس کرتے ہیں اور خوشی والے ہارمونز پیدا کرتے ہیں۔
صحیح نیند: ہر رات 7–8 گھنٹے کی نیند ذہنی توانائی کو بڑھاتی ہے اور تناؤ کم کرتی ہے۔
وقت کا نظام: کاموں کو ترجیحات کے مطابق تقسیم کرنے سے دباؤ کم اور ذہنی سکون میں اضافہ ہوتا ہے۔
مثبت سوچ اور طرزِ زندگی
ماہرین کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ رکھنا، شکرگزاری اور چھوٹے خوشی کے لمحات کو یاد رکھنا ذہنی سکون کے لیے ضروری ہے۔ سماجی تعلقات اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا بھی ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا اور غیر ضروری مصروفیات سے وقفہ لینے سے بھی دماغی دباؤ کم ہوتا ہے۔
ذہنی صحت کو نظرانداز کرنا طویل مدتی نقصان دہ ہو سکتا ہے، لیکن روزانہ کی چند آسان عادات جیسے مراقبہ، ورزش، مناسب نیند اور مثبت سوچ سے اسٹریس کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ چھوٹی تبدیلیاں زندگی کو پرسکون اور توانائی سے بھرپور بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔