طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے سبب بیشتر کیسز میں پاؤں کا کاٹا جانا بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کر کے روکے جا سکتے ہیں اور اگر مناسب دیکھ بھال و بروقت علاج کو یقینی بنایا جائے تو اکثر مریضوں کو اس تکلیف دہ انجام سے بچایا جا سکتا ہے۔

اینڈوکرائنولوجی ڈیپارٹمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر آشو رستوگی کے مطابق ذیابیطس کی وجہ سے ہونے والے کیسز میں بڑے مسائل پاؤں کے السر اور گینگرین  کے ہیں،  جو اکثر اوقات متاثرہ عضو کو کاٹنے کی نوبت تک پہنچا دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں داخل ہونے والے پاؤں کے السر کے 50 فیصد سے زائد مریض ذیابیطس کے باعث اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں اور ان کے علاج کی لاگت عام مریضوں کے مقابلے میں 5گنا زیادہ ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں کئی مریضوں کو گھٹنے کے نیچے سے ٹانگ کٹوانی پڑتی ہے۔

ڈاکٹر رستوگی کے مطابق ذیابیطس کے مریض اپنی سالانہ آمدن کا کم و بیش نصف (50 فیصد) صرف اپنے پاؤں کے انفیکشن کے علاج پر خرچ کر دیتے ہیں جب کہ ہر سال 2 لاکھ مریض اپنے پاؤں یا ٹانگ سے محروم ہو جاتے ہیں۔

ماہرین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ اگر مریضوں کو ذیابیطس سے جڑے پاؤں کے انفیکشن کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کی جائے اور وہ باقاعدگی سے پیروں کی دیکھ بھال کریں، تو بیشتر پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس دنیا میں ٹانگوں کے کٹ جانے کی سب سے بڑی طبی وجہ بن چکا ہے جب کہ حادثاتی چوٹ دوسرے نمبر پر ہے۔

ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ پیرامیڈیکل اسٹاف اور عام ڈاکٹروں میں ذیابیطس سے جڑے پاؤں کے انفیکشن اور ان کے علاج سے متعلق آگاہی کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے مریض بروقت درست علاج حاصل نہیں کر پاتے اور معاملہ شدید ہونے پر پاؤں کاٹنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔

ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے پیروں کی مناسب دیکھ بھال کرنی چاہیے، جس میں روزانہ اپنے  پیروں کا معائنہ کرنا، آرام دہ اور مناسب جوتے پہننا، پاؤں کو دھونا و صاف رکھنا اور کسی بھی زخم یا انفیکشن کی فوری طبی تشخیص کروانا لازمی ہیں۔

اگر ذیابیطس کے مریض ان نکات پر عمل کریں اور طبی ماہرین متاثرین میں آگاہی کے لیے مہمات چلائیں تو ہزاروں مریضوں کو زندگی بھر کے لیے معذوری سے بچایا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ذیابیطس کے جا سکتا ہے مریضوں کو پاؤں کے

پڑھیں:

کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ

پشاور:

خیبر پختونخوا حکومت نے گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا علاج صحت کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مشیر اطلاعات بیریسٹر سیف کا کہنا ہے صوبائی حکومت ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرے گی۔

بیریسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے، خیبر پختونخوا حکومت نے ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی جبکہ کوکلئیر امپلانٹ کا خرچ بھی حکومت اٹھائے گی۔

منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا۔

اس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ نے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں۔ علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس پلانٹ کے استعمال سے متعلق قواعد کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جعلی و غیر ضروری کیسز کا خاتمہ؛ مقدمے کیلیے درخواست گزار کا عدالت آنا لازمی قرار
  • معروف شیف ذاکر حسین انتقال کرگئے
  • سندھ کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں قواعد کیخلاف تعیناتیاں، مریضوں کو علاج میں دشواریاں
  • میاں بیوی کے درمیان جھگڑے کی وجہ دریافت، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق سامنے آگئی
  • چیف جسٹس ایس سی او جوڈیشل کانفرنس کیلئے آج چین جائیں گے
  • پی ایچ ڈی کا موضوع لوٹا کیوں نہیں ہو سکتا؟
  • صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
  • کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
  • Forwarded As Received
  • وزن کم کرنے کی نئی دوا ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے امید کرن