کرپشن تھمنے کا نام نہیں لے رہی، پاکستان دنیا کا 46 واں کرپٹ ترین ملک
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
برلن:ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس (CPI 2004) کے مطابق پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں مزید 2درجے کمی ہوئی ہے، جس کے بعد 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان 135ویں نمبر پر آ گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس پاکستان کا نمبر 133 تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ کرپشن (بدعنوانی) کے لحاظ سے پاکستان کی پوزیشن مزید خراب ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرپشن پرسیپشن اسکور 100 میں سے 27 ہے جو کہ پچھلے سال 25 تھا تاہم اس درجہ بندی میں کمی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملک میں بدعنوانی کے معاملات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس انڈیکس میں پاکستان دنیا کا 46واں کرپٹ ترین ملک قرار پایا جب کہ گزشتہ برس یہ درجہ بندی 48ویں نمبر پر تھی۔
دوسری جانب کرپشن کے لحاظ سے سب سے کم کرپٹ ممالک میں ڈنمارک پہلے، فن لینڈ دوسرے اور سنگاپور تیسرے نمبر پر ہیں جب کہ جنوبی سوڈان، صومالیہ اور وینزویلا کرپٹ ترین ممالک میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ پاکستان کے علاوہ ایران، عراق اور روس میں بھی کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی’’ورائٹیر آف ڈیموکریسی پروجیکٹ‘‘ میں بھی پاکستان کی درجہ بندی میں تنزلی ہوئی ہے جب کہ اکنامکس انٹیلی جنس یونٹ میں پاکستان کا اسکور 20 سے کم ہو کر 18 پر آ گیا ہے جو ملک میں گورننس اور شفافیت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ رپورٹ پاکستان میں بدعنوانی کی بڑھتی ہوئی سطح کو ظاہر کرتی ہے، جو ملک میں معاشی ترقی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور عوامی اعتماد پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ کرپشن کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ملکی اداروں کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے اور شفاف طرز حکمرانی پر سوالات بھی اٹھ سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کرپشن کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ شفافیت کو فروغ دیا جائے، اداروں کو آزاد بنایا جائے اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ اگر حکومت اس معاملے پر سنجیدگی سے اقدامات نہ کرے تو مستقبل میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے جا سکتی ہے جو عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں پاکستان پاکستان کی سکتی ہے
پڑھیں:
اسپیکر بابر سلیم کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات
خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی کو کرپشن الزامات سے بری کرنے پر پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی میں اختلافات سامنے آگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کی 3 رکنی احتساب کمیٹی کے رکن مصدق عباسی اس بات سے متفق نہیں کہ بابر سلیم سواتی نے کرپشن نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے اسپیکر بابر سلیم سواتی کو کرپشن الزامات سے بری کردیا
مصدق عباسی نے اس بات پر بھی اعتراض اٹھایا ہے کہ جب میں اس بات سے متفق ہی نہیں کہ بابر سلیم سواتی نے کرپشن نہیں کی تو پھر قاضی انور ایڈووکیٹ کی جانب سے رپورٹ سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کو کیسے بھیج دی گئی۔
قاضی انور ایڈووکیٹ نے یہ بات سلیم کی ہے کہ پی ٹی آئی احتساب کمیٹی کے رکن مصدق عباسی کو اتفاق نہیں ہے کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی جانب سے کرپشن نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہاکہ کمیٹی کے ایس او پیز کے مطابق رپورٹ صرف عمران خان کو بھیجی جانی تھی، لیکن چونکہ سیکریٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجا نے رپورٹ مانگی تھی اس لیے ان کو بھیج دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیٹی کے دوسرے رکن شاہ فرمان بھی اس بات پر نالاں ہیں کہ قاضی انور ایڈووکیٹ نے رپورٹ سلمان اکرم راجا کو کیوں ارسال کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی خبریں، جنید اکبر کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا
واضح رہے کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی پر کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جس پر انہوں نے خود کو پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی کے سامنے پیش کیا تھا، اور اپنی بیگناہی ثابت کرنے کے لیے دلائل دیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتساب کمیٹی اختلافات بابر سلیم سواتی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی شاہ فرمان قاضی انور ایڈووکیٹ کرپشن الزامات کلین چٹ مصدق عباسی وی نیوز