بلو چستان کی مخدوش سیکورٹی صورتحال، کیا ان کیمرہ بریفنگ میں کوئی اہم فیصلہ کیا گیا ؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
وزیر اعلیٰ سر فراز بگٹی کی زیر صدارت گزشتہ روز بلو چستان میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال سے متعلق اراکین اسمبلی پر مشتمل خصوصی ان کیمرہ اجلاس میں حکومتی وزرا اور اہلکاروں سمیت قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری اور مولانا ہدایت الرحمن بھی شریک ہوئے۔
بلو چستان اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے شروع ہوا جس کے آدھے گھنٹے بعد وزیر اعلیٰ بلو چستان میر سر فراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی کے قواعد و ضوابط 1974کے قائدہ نمبر 170Dکے تحت اسمبلی ہال کو کل ایوان کی مجلس قرار دینے کی تحریک پیش کی جسے منظورکرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان خون کے ذریعے آزاد نہیں ہوگا، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
ان کیمرہ بریفنگ سے قبل وزرا کے موبائل فونز باہر رکھوا دیے گئے جبکہ اسمبلی ہال موجود عملے کو بھی باہر بھیج دیا گیا اور میڈیا نمائندگان کو اسمبلی کے احاطے میں داخل ہو نے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ان کیمرا اجلاس میں ایڈ یشل چیف سیکریٹری داخلہ شہاب الدین اور آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے اراکین کو بریفنگ دی جس میں اراکین اسمبلی کو دہشتگردی کے واقعات میں اضافے کے محرکات اور صوبے میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال کے پس پشت عناصر کی نشاندہی کروائی گئی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم نے بلوچستان کے زمینداروں کے مطالبات تسلیم کرلیے، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
بریفنگ میں دہشتگردی کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصان سے متعلق بھی اراکین اسمبلی کو آگاہ کیا گیا، اجلاس کے دوران حزب اختلاف اراکین اسمبلی کی جانب سے صورتحال سے متعلق سوالات کے جوابات حکومت کی جانب سے دیے گئے۔
اجلاس سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری کا کہنا تھا کہ وہ ان کیمرہ بریفنگ سے مطمئن ہیں، بلو چستان کے مفاد میں کچھ بہتر ہونے جا رہا ہے، جو بھی ہو نے جا رہا ہے وہ عوام کی بہتری کے لیے ہے، بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں ہو نے جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اِن کیمرا اجلاس بلوچستان سرفراز بگٹی وزیر اعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ن کیمرا اجلاس بلوچستان سرفراز بگٹی وزیر اعلی اراکین اسمبلی بلو چستان ان کیمرہ
پڑھیں:
جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
لاہور:جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کیلیے اتحاد قائم، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان
جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔