قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید احتجاج: ملک میں حالات مذاکرات کے قابل نہیں، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ملک میں حالات مذاکرات کے قابل نہیں ہیں۔
منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت ہے، لیکن انہیں بار بار بولنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔
عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، انیقہ بھٹی، احمد چھٹہ اور مبینہ جٹ کے گھروں پر پولیس کارروائی کی گئی، جبکہ پنجاب میں ہمارے ساتھیوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کچے کے ڈاکو فائرنگ کرتے ہیں لیکن پنجاب پولیس کچھ نہیں کرتی، جبکہ ہمارے رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں کمی کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں، فارم 47 والے بازاروں میں جا کر دیکھیں کہ کہاں مہنگائی کم ہوئی؟
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، پیپلز پارٹی مجبوری میں حکومت کے سخت فیصلوں کی حمایت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی قوانین سازی پر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو چکی ہے۔
عمر ایوب نے عدلیہ پر مبینہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط لکھا ہے، لیکن حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی۔ انہوں نے میاں غوث کے پروڈکشن آرڈرز کے باوجود انہیں ایوان میں نہ لانے پر بھی احتجاج کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو اس کا مالی حق نہیں دے رہی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا جا رہا، اور چھوٹے صوبے سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں باپ بیٹا صاف نکل آئے ہیں، اور یہاں ڈرائی کلیننگ کی مشینیں لگی ہوئی ہیں۔
اسپیکر ایاز صادق نے عمر ایوب کی تقریر کے دوران کئی بار تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ 2018 والی اسمبلی نہیں ہے اور ہر بات کو غلط رنگ نہ دیا جائے۔
اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، جبکہ اپوزیشن نے حکومت پر ملک میں آئینی اور قانونی بحران پیدا کرنے کے الزامات لگائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے بیان پر اسپیکر کا ردعمل
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کے پارلیمنٹ سے متعلق بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی ایسا بیان دیا گیا ہے تو جج کو سمجھنا چاہیے کہ یہ قابل قبول نہیں۔ اس طرح سسٹم نہیں چلتا، یہ پارلیمنٹ پر حملہ ہے۔
اسپیکر ایاز صادق نے اعلان کیا کہ الیکشن کمیشن سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کو خط لکھ دیا گیا ہے، اور کسی کو بھی پارلیمنٹ کے خلاف بیان دینے کا حق نہیں ہے۔
شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی
اسمبلی اجلاس کے دوران جیسے ہی وزیر قانون نے بات کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج شروع کردیا۔ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں نعرہ بازی کی گئی، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی گئیں اور سیٹیاں بجانے کا سلسلہ جاری رہا، جبکہ اپوزیشن اراکین ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔
اپوزیشن کے سخت احتجاج کے باوجود اسپیکر نے قانون سازی کا عمل جاری رکھا، جس پر ایوان میں مزید شور شرابہ دیکھنے میں آیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن بینچوں سے ”اووو اووو“کی آوازیں بلند ہوئیں جبکہ کرم سے رکن اسمبلی عبدالحمید احتجاجی بینر لے کر اسپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے۔
اپوزیشن کے شاہد خٹک نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کر دی، جس پر اسپیکر نے گنتی کا حکم دیا۔ اسپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ دوسروں کی حکومت ہو تو اسمبلی جعلی اور اپنی ہو تو ٹھیک، آپ تو اسمبلی سے استعفے دے کر بھی تنخواہیں لیتے رہے۔
جس پر شاہد خٹک نے اسپیکر کو کہا کہ آپ حرام کی تنخواہ لے رہے ہیں۔
اسپیکر نے مزید کہا کہ جو رکن تنخواہ نہیں لینا چاہتا، وہ لکھ کر دے دے۔ گنتی کے بعد ایوان میں کورم پورا نکلا اور اجلاس کی کارروائی جاری رہی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایاز صادق نے قومی اسمبلی ہوئے کہا کہ ایوان میں انہوں نے عمر ایوب جا رہا
پڑھیں:
قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے : عمرایوب
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹرسے)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمرایوب خان نے مجلس وحدت المسلمین کے زیر اہتمام منعقدہ استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ہمیں معلوم ہے رات کے ا ندھیروں میں جو جنات آتے رہے دبائوڈالتے رہے ہیں ان جنات کے لئے آپ نے جو تعویز رکھا وہ موثرنکلا اور ان کو بھگا دیا عمر ایوب خان نے کہا کہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو بانی پی ٹی آئی ، بشری بی بی اور ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے کل عالیہ حمزہ اور صدام خان ترین کو گرفتار نہ کیا جاتا گیا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب استحکام نہیں ہے قانون کی حکمرانی نہیں ہے تو وہ ہارڈ سٹیٹ نہیں بن سکتایہاں پر آزادی اظہار رائے موجود نہیں ریاست کی تشریح آئین کے آرٹیکل7 میں موجود ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا مطالبہ ہے مِسنگ پرسن کا معاملہ ختم کریں ہمارے وسائل پر ہمارا حق دیں مگر دونوں مطالبات تسلیم نہیں کرتے ماہ رنگ بلوچ کو اٹھا کر جیل میں ڈال دیا گیا اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے کء اجولائی 2024 کو ایوان صدر میں گرین انیشیٹو کا اجلاس ہوتا ہے جس میں تمام چیزیں موجود ہیںوزرا اس کی تصدیق کرتت ہیں دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں پاکستان میں مہنگائی زیادہ ہوئی ہے عمر ایوب خان نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حادثہ انٹلی جنس کی ناکامی ہے اس وقت فارم 47کی حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں ہے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے 12مارچ کو دریائے سندھ پر کینالز کی قرارداد جمع کرائی وہ قرار داد ہی اسمبلی ریکارڈ سے غائب کرادی گئی۔