پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، پالپا نے ناکافی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سعید احمد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی انتظامیہ نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا ہے تاہم پاکستان ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) نے اس اضافے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پالپا کی جانب سے پی آئی اے انتظامیہ کو ایک مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں تنخواہوں میں اضافے کو تسلی بخش نہ ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا کہ 9 سال بعد پی آئی اے کی بیسک تنخواہ میں تقریباً 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، لیکن پائلٹس کے فلائنگ الاؤنس اور دیگر بنیادی سہولیات میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
قدیم اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن
پالپا نے مزید کہا کہ آخری مرتبہ 2016 میں پائلٹس کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تھا، اور اس کے بعد سے اب تک کوئی اضافی اقدامات نہیں کیے گئے۔ ایوی ایشن انڈسٹری میں پی آئی اے کے پائلٹس کی تنخواہ سب سے کم ہے اور پی آئی اے پائلٹ کی گراس تنخواہ نجی ایئرلائنز کے پائلٹس کی تنخواہوں کا 50 فیصد بھی نہیں ہے۔
پالپا کا کہنا ہے کہ فلائٹ آپریشن کی سیفٹی اور ایفیشینسی برقرار رکھنے والے پائلٹس کے ساتھ اس قسم کی ناانصافی کی جا رہی ہے، اور پی آئی اے انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے۔ مزید یہ کہ پالپا نے قومی ایئر لائنز کے پائلٹس کی تنخواہیں کم از کم نجی ایئرلائنز کے پائلٹس کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
"شاہین، نسیم کو ٹیم سے باہر کرو" سابق کرکٹر کا مطالبہ
پالپا نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو بروقت حل نہ کیا گیا تو پی آئی اے پائلٹس کا نیشنل فلیگ کیرئیر کو چھوڑنا ادارے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اور اس کا اثر یورپ میں پی آئی اے کے آپریشن کی بحالی کے پلان پر بھی پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: تنخواہوں میں کی تنخواہوں کیا گیا ہے پائلٹس کی کے پائلٹس پی آئی اے
پڑھیں:
آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
گلگت بلتستان کے وزیر زراعت نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر زراعت و خوراک انجینیر محمد انور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت حسین ایک زمہ دار شخصیت ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین پر تواتر سے تنقید مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آغا صاحب ہمارے لئے لائق احترام ہیں لیکن ہر جمعے کی تقریر میں مخصوص افسران کو نشانہ بنانا جائز نہیں ہے۔ آغا راحت کو سنی سنائی باتوں پر تحقیق کرنی چاہیے کیونکہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ان تک غلط خبریں پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت ہم آہنگی اور محبت کا ماحول ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہی ماحول برقرار رہے کیونکہ امن، ترقی ہم سب کی مشترکہ ضرورت ہے۔ ہم جب ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو یہی ماحول دیرپا ہو گا، سرکاری افسران کے حوالے سے آغا راحت کی جانب سے متواتر بیانات اور تنقید کا سامنے آنا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیر زراعت نے مزید کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ لیکن پسند ناپسند اور بغیر تحقیق کے مخصوص افسران کو ہدف تنقید بنانا نامناسب ہے اور یہ روش آغا راحت کے علاوہ اگر کوئی دوسرے طبقے کا مذہبی پیشوا بھی اپناتا ہے تو بھی زیادتی ہے۔