Nawaiwaqt:
2025-04-22@01:26:40 GMT

پولیو کے خاتمے میں مشکلات بڑھ گئیں

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

پولیو کے خاتمے میں مشکلات بڑھ گئیں

پولیو کے خاتمے میں مشکلات بڑھ گئی ہیں، کراچی میں انسداد پولیو مہم کا ہدف پورا نہ ہو سکا۔نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے ذرائع کے مطابق انسداد پولیو مہم کے ہدف کا حصول مشکل ہو گیا ہے، کراچی میں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم کے دوران 2 لاکھ 90 ہزار 89 بچے ویکسین پینے سے محروم رہ گئے۔ذراٸع این ای او سی کے مطابق مہم کے دوران 92 ہزار 628 والدین نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا، اور ایک لاکھ 97 ہزار 461 بچوں تک رساٸی ممکن نہ ہو سکی۔مہم کے دوران 21 لاکھ 94 ہزار 899 گھرانوں میں پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، لیکن 19 لاکھ 18 ہزار 966 گھروں تک رسائی ممکن ہو سکی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ والدین کے عدم تعاون سے پولیو کے خاتمے میں مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے، انکاری کیسز بڑھنے کی وجہ سے پولیو مہم پر تحفظات پیدا ہو گئے ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ والدین کی کونسلنگ کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، اور پولیو ورکرز کو بھی سہولتیں میسر نہیں۔پولیو ورکرز کو طویل پیدل سفر کرنا پڑتا ہے، اور معاوضہ بھی انتہائی کم دیا جاتا ہے، پولیو مہم کے عملے کو کھانے اور سفری اخراجات خود کرنے ہوتے ہیں۔ اگر پولیو حکام مؤثر مہم چاہتے ہیں تو تھکا دینے والے اس کام میں خواتین ورکرز کو ریلیف اور مراعات دینی ہوں گی، تاکہ کارکردگی بہتر ہو سکے۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے صرف ویکسین ہی کافی نہیں ہے، بلکہ سینیٹیشن کے بہتر نظام کی بھی ضرورت ہے، اور سب سے بڑھ کر عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ہوگا، اس کے بغیر پاکستان سے پولیو کا خاتمہ مشکل ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پولیو مہم کے خاتمے پولیو کے مہم کے

پڑھیں:

کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی

---فائل فوٹو

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔

محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کے بحران کا 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔

2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔

 یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔

محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پولیو کے خاتمے کے لئے حکومت سندھ پرعزم ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی؛ انڈیکس ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
  • کینال کا معاملہ صدر زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہو گا: مصطفیٰ کمال
  • پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم
  • مربوط حکمت عملی اور مشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے، وزیراعظم
  • تمام والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں، وزیراعظم
  • مربوط حکمت عملی اورمشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے: وزیراعظم
  • کل سے سات روزہ پولیو مہم کا آغاز؛2 کروڑ 30 لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے