دُلہا کی ہوائی فائرنگ سے بچی کی ہلاکت، ملزم پولیس کانسٹیبل کو جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ سے بچی کی ہلاکت کے مقدمے میں ملزم پولیس کانسٹیبل دلہا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کے روبرو شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ سے بچی کی ہلاکت کے مقدمے میں پولیس نے ملزم آفتاب کو عدالت میں پیش کیا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم دُلہا آفتاب خود پولیس کانسٹیبل ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق مقدمے میں کچھ اور ملزمان مفرور ہیں۔ ملزمان کی فائرنگ سے اپنے اپارٹمنٹ کی چھت پر کھڑی ڈھائی سال کی بچی جان کی بازی ہار گئی تھی۔
عدالت نے ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان کیخلاف اقدام قتل کے تحت تھانہ ڈاکس میں مقدمہ درج ہوا تھا۔ مقتول بچی کو گولی اڑتی ہوئی بغدادی پولیس اسٹیشن کی حدود میں لگی۔ ملزم دلہا اور ساتھی ڈاکس تھانے کے ساتھ پولیس کوارٹر میں فائرنگ کرتے رہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فائرنگ سے
پڑھیں:
ملزم ارمغان کی ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی
کراچی میں نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر پولیس کے چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے، جس میں ملزم کو پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
8 فروری کو ارمغان کے گھر پر پولیس چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جیو نیوز نے حاصل کر لی۔ فوٹیج میں ملزم ارمغان کو ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج، ملزم ہر ماہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کماتا تھاایف آئی آر کے مطابق ملزم کے پاس جو گاڑیاں ہیں وہ بھی کرپٹو کی رقم سے خریدی گئی
ویڈیو میں اے وی سی سی پولیس کو ڈیفنس خیابان مومن میں ملزم ارمغان کے گھر پر داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس چھاپے کے دوران ملزم کی فائرنگ سے ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور پولیس اہلکار زخمی ہوگیا گھر میں موجود ایک لڑکی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
پولیس کی کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد ملزم ارمغان کو گرفتار کرلیا 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کو اسی گھر میں تشدد کے بعد گاڑی سمیت زندہ جلا دیا گیا تھا تاہم ہائی پروفائل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی تلاش کیلئے پولیس نے ملزم ارمغان کے گھر 8 فروری کو چھاپہ مارا تھا، جہاں ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی تھی، بعد ازاں اس کی گرفتاری کے بعد پولیس کو تفتیش کے بعد مصطفیٰ عامر کی لاش 14 فروری کے روز حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔