سندھ ہائیکورٹ کا اسپیشل جوڈیشل الاؤنس فوری طور پر غیر منجمد کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائی کورٹ نے اسپیشل جوڈیشل الاؤنس فوری طور پر غیر منجمد کرنے کا حکم جاری کردیا۔
جوڈیشل الاؤنس کی عدم ادائیگی سے متعلق جوڈیشل عملے کی جانب سے سندھ حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کو فوری غیر منجمد کرنے کا حکم دیدیا۔
دورانِ سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے حکم امتناع حاصل کیا؟ جس پر سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ سندھ حکومت نے درخواست دائر کر رکھی ہے تاحال حکم امتناع نہیں مل سکا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل الاؤنس دینے کے عدالتی فیصلے پر تاحال عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ یہ صرف ایک الاؤنس کا معاملہ نہیں ہے، سرکاری ملازمین کے 100 سے زائد الاؤنسز ہیں۔ سندھ حکومت کے پاس اتنی رقم موجود نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے، آپ نے حکم کے مطابق واجبات ادا کرنے ہیں۔ عدالت نے اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کو فوری غیر منجمد کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر عملدرآمد نہ کیا گیا تو سیکرٹری فنانس ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سابق چیف جسٹس نے اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کی منظوری دی تھی۔ 2016 کے بعد سندھ حکومت نے اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کی فراہمی روک دی تھی۔ عدالتی حکم کے بعد بھی اسپیشل جوڈیشل الاؤنس جاری نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر منجمد کرنے کا حکم عدالت نے ریمارکس دیے سندھ حکومت
پڑھیں:
ٹھٹھہ میں وزیرمملکت کی گاڑی پر حملہ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کا نوٹس
ٹھٹھہ میں متنازع نہروں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران وزیر مملکت برائے مذہبی ہم آہنگی کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر مشتعل مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ اور انڈے ٹماٹر پھینکنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
قوم پرست جماعتوں کے کارکنان نہری منصوبوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ اس دوران وزیر مملکت کا قافلہ مظاہرے کے مقام سے گزرا تو مظاہرین نے قافلے کو دیکھتے ہی شدید نعرے بازی کی، انڈے اور ٹماٹر پھینکے، اور گاڑی پر پتھراؤ کیا۔ تاہم وزیر مملکت کا قافلہ بحفاظت وہاں سے روانہ ہو گیا۔
واقعے پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے اسے حملہ قرار دیا اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے رابطہ کر کے تفصیلات طلب کیں۔ انہوں نے وزارت داخلہ سے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، سندھ حکومت واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے اور ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے ڈی آئی جی حیدرآباد کو فوری کارروائی کی ہدایت دی اور واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
پولیس ذرائع کے مطابق، مظاہرین کی شناخت اور گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
Post Views: 3