ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مضبوطی کیلیے بجٹ میں خام مال کی درآمد پر ٹیکسز میں رعایت کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو مضبوط و فعال بنانے کے لیے ٹیکسٹائل مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایات دیے جانے کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ، مقامی ٹیکسٹائل و فیبرک انڈسٹری کو تحفظ دینے کے لیے پولیئسٹر یارن، بلیچ شدہ و غیر بلیچ شدہ گری فیبرکس اور ڈائی شدہ و پرنٹ شدہ فیبرکس کی درآمد پر عائد کسٹمز ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔
درآمد پر عائد کسٹمز ڈیوٹی کی شرح بتدریج 11 فیصد سے بڑھا کر 16 فیصد اور 16 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد جبکہ ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 2 فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے موصول ہونے والی بجٹ تجاویز کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو مضبوط بنانے کے لیے اور پیداواری لاگت میں کمی لانے کے لیے ٹیکسٹائل چین میں استعمال ہونے والی بنیادی خام مال پولیئسٹر سپن یارن کی درآمد پر عائد دو فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی صفر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایکسپریس کو دستیاب بجٹ تجاویز کی کاپی میں کہا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں استعمال ہونے والی اس خام مال کی درآمد پر اس وقت 11 فیصد کسٹمز ڈیوٹی اور 2 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے جس سے ٹیکسٹائل مینوفیکچررز اور برآمد کنندگان کے لیے عالمی منڈی میں رائج قیمتوں کا مقابلہ کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے، حکومت اگر اس بنیادی خام مال کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح صفر کرتی ہے تو اس اقدام سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی قیمتوں میں کمی واقع ہوگی اور عام آدمی کو سہولت ملے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ، پیداواری لاگت میں کمی واقع ہوگی اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی عالمی منڈی میں رائج قیمتوں کا مقابلہ کرنے میں آسانی پیدا ہوگی اور دو فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بڑا ریلیف ملے گا۔ اس انڈسٹری سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابسطہ ہے اور اس اقدام سے نیٹنگ اینڈ ویونگ انڈسٹری پر بھی اضافی بوجھ کم ہوگا۔
دستاویز کے مطابق مقامی فیبرکس مینوفیکچرنگ کو تحفظ دینے اور انک ی حوصلہ افزائی کے لیے، بلیچ شدہ و غیر بلیچ شدہ گری فیبرکس کی درآمد پر عائد کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 11 فیصد سے بڑھا کر 16 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی شرح دو فیصد سے بڑھا کر چار فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس اقدام سے پاکستانی فیبرکس کے لیے عالمی منڈی میں قیمتوں کا مقابلہ کرنے میں آسانی پیدا ہوگی اور عام عوام کے لیے بھی اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوگی۔
اسی طرح، مقامی سطع پر ڈائی شدہ و پرنٹڈ فیبرکس بنانے والی انڈسٹری کو تحفظ دینے کے لیے بھی آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ڈائی شدہ و پرنٹ شدہ فیبرکس کی درآمد پر عائد کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 16 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور ان مصنوعات کی درآمد پر عائد 4 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی بھی اگلے مالی سال کے بجٹ میں برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی طرف سے موصول ہونے والی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز سے بجٹ تجاویز موصول ہو رہی ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ان اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جو قابل عمل تجاویز ہوں گی انہیں بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درآمد پر عائد کسٹمز ڈیوٹی کرنے کی تجویز دی گئی ہے ٹیکسٹائل مصنوعات کی خام مال کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح ٹیکسٹائل انڈسٹری کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی فیصد سے بڑھا کر آئندہ مالی سال انڈسٹری کو بجٹ تجاویز ہونے والی ہوگی اور کا امکان کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان: ڈیوٹی سے غفلت برتنے پر لیویز فورس کے 15 اہلکار برطرف
کوئٹہ (اوصاف نیوز)بلوچستان لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضری، فرائض میں غفلت، بد نظمی اور اعلیٰ حکام کے احکامات نہ ماننے پر ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ لیویز فورس کوئٹہ کے ڈائریکٹر جنرل عبدالغفار مگسی کے دستخط سے جاری ہونے والے ایک حکم نامے کے تحت کیا گیا۔برخاست کیے گئے اہلکار سی پیک ونگ اور ایس ایس ای پی یو ونگ سے تعلق رکھتے تھے اور بلوچستان کے مختلف اضلاع سبی، سوراب، خضدار، تربت اور پنجگور میں تعینات تھے۔
انہیں پاکستان ریلوے کی جانب سے شال سے جعفرآباد تک سیکیورٹی کی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا تھا، تاہم وہ بغیر اطلاع یا اجازت کے اپنی ذمہ داریوں سے غیر حاضر رہے۔
محکمہ لیویز کے مطابق اہلکاروں کی غیر حاضری نے ادارے میں بد نظمی، انتظامی مسائل اور نافرمانی کو فروغ دیا، جس سے فورس کی مجموعی کارکردگی متاثر ہوئی۔
برطرف کیے گئے اہلکاروں میں خالق داد، ظہیر احمد، گل محمد ،یاسر احمد،ظہیر احمد، زاہد احمد، عابد حسین، عبدالحفیظ،صغیر احمد، صادق سفر، سعید احمد، جلال مراد،تنویر احمد، محمد حسین، ساجد علی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سرمد جلال عثمانی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے