سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی، 3 کمرے بنا لیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے عدالتوں کے لیے 3 کمرے بنا لیے گئے۔
ذرائع کے مطابق نئی عدالتوں میں کیسز کی سماعت کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب جوڈیشل کمیشن اجلاس کے بعد سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقرری کے معاملے پر وزارتِ قانون نے 7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیار کر لی۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس کے بعد سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقرری کے معاملے پر وزارتِ قانون نے 7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیار کر لی۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ قانون ججز تقرری کی سمری حتمی منظوری کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھجوائے گی۔
صدر آصف زرداری کی منظوری پر سپریم کورٹ میں ججز تقرری کا نوٹیفکیشن وزارت قانون جاری کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ میں نئے ججز کی نئے ججز کی تقرری تقرری کی سمری
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر:ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا اور نظربندی کیلئے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکامی پر قابض حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ آفرین زرگر پر گزشتہ سال 10ستمبر کو کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ادھرجسٹس محمد یوسف وانی پر مشتمل کشمیر ہائی کورٹ کے ایک اور بنچ نے ارشاد احمد ڈار کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت غیر قانونی نظربندی کو کالعدم قرار دیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بارہمولہ نے 21 جولائی 2023ء کو ارشاد کی نظربندی کے احکامات جاری کئے تھے۔واضح رہے کہ کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت ان کی غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے جاری ہے اور عدالتوں میں قابض انتظامیہ کشمیریوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کے حق میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے۔