کراچی ماڈل کالونی میں حادثہ کا شکار طیارے میں مجھے بھی سوار ہونا تھا، نازش جہانگیر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ نازش جہانگیر نے انکشاف کیا کہ تقریباً پانچ سال قبل کراچی میں ہونے والے پی آئی اے طیارہ حادثے میں وہ بھی سوار ہونے والی تھیں، لیکن خوش قسمتی سے وہ فلائٹ چھوٹنے کی وجہ سے اس حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں سوار نہیں ہو پائیں۔
اداکارہ نے حالیہ پوڈ کاسٹ میں بتایا کہ 2020 میں لاہور سے کراچی آنے والا پی آئی اے کا طیارہ جو کراچی کے ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہوگیا تھا، اس میں ان کا بھی ٹکٹ تھا، لیکن کچھ ذاتی وجوہات کی بنا پر وہ پرواز میں سوار نہ ہو سکیں۔
نازش نے کہا کہ ان کا پہلا فضائی سفر سعودی عرب کا تھا اورانہوں نے اپنے ذاتی اخراجات پر اپنی دوستوںکے ہمراہ مالدیپ کا پہلاسفر کیا تھا۔ ان کے مطابق جب پہلی بار وہ اسلام آباد سے کراچی پہنچی تو انہیں شہر اچھا نہیں لگا، مگر اب کراچی انہیں بہت پسند آتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اکثر ان سے پروازیں چھوٹ جاتی ہیں، حالانکہ وہ ہمیشہ کوشش کرتی ہیں کہ ایسا نہ ہو۔ ایک دن میں ہی ان سے اسلام آباد سے کراچی جانے والی چھ پروازیں چھوٹ گئیں، اور ہر بار وہ وقت پر نہیں پہنچ پائیں۔
نازش نے یاد کیا کہ کورونا کے لاک ڈاؤن کے بعد جب کراچی میں طیارہ حادثہ پیش آیا، اس وقت وہ اس پرواز کا حصہ نہیں بن سکیں۔ انہیں بھی 60 دن قرنطینہ میں رہنے کے بعد کراچی جانا تھا لیکن وہ جا نہ سکیں۔
حادثے کے بعد انہوں نے شکر ادا کیا کہ وہ اس پرواز میں سوار نہیں ہوئیں۔
واضح رہے کہ مئی 2020 میں پی آئی اے کا طیارہ لینڈنگ کے دوران کراچی کے ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں تقریباً 100 افراد جاں بحق ہوئے جن میں کچھ لوگ اپنے گھروں کے اندر موجود تھےاور کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز سامنے آگئے ،پی اے سی اجلاس میں انکشاف
کراچی (اوصاف نیوز)کراچی ڈیوویلپمنٹ اتھارٹی کے ریٹائرڈ اور انتقال کر جانیوالے ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشرز کے نام سے نکلوانے کا انکشاف ہوا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ہوا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی ڈیوویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے ریٹائرڈ اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشنرز کے ذریعہ نکالی جاتی رہی ہے اور 2 ارب 21 کروڑ روپے کے پنشن فنڈز میں ماہانہ کروڑوں روپے بوگس پنشنرز کے نام سے نکلوائے گئے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ بوگس پنشنرز کے نام 667 ملین نکلوانے پر کے ڈی اے ڈائریکٹر فنانس کو معطل کیا گیا جب کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پنشن فنڈز میں گھپلوں کی تحقیقات ایف آئی اے کے حوالے کر دی ہیں۔
سیکرٹری کے ڈی اے نے بتایا کہ ادارہ ہر ماہ 2 ارب سے زائد کا پنشن فنڈ جاری کرتا ہے اور متعلقہ بینک ہر 6 ماہ میں بائیو میٹرک تصدیق کرنے کے بعد متعلقہ فرد کی پنشن جاری رکھتا ہے۔ کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز ثابت ہوئے، جس کے بعد ان کی پنشن بند کر دی گئی۔
اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کنگز کو شکست دے دی