Daily Mumtaz:
2025-04-22@14:24:02 GMT

سپریم کورٹ میں بھرتیوں کیخلاف کھڑے رہیں گے، حامد خان

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ میں بھرتیوں کیخلاف کھڑے رہیں گے، حامد خان

سپریم کورٹ میں نئے ججوں کی تعیناتی پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حامد خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں جو بھرتیاں ہوئی ہیں، ہم اس کے خلاف کھڑے رہیں گے اور ان کو واپس جانا پڑے گا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ یہ غیرآئینی عمل تھا، 2 سینئر ججز اور اپوزیشن نمائندوں کے واک آؤٹ کے بعد اس عمل کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ یکطرفہ تعیناتیاں ہوئی ہیں، ہم انہیں چیلنج کریں گے اور یہ معاملہ فل کورٹ کے سامنے جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس فل کورٹ میں نئے ججز نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ اُن کی تعیناتی متنازع ہوجائے گی۔

پی ٹی آئی سینئر رہنما نے کہا کہ جو کچھ اعلیٰ عدلیہ میں ہورہا ہے، اس طرح سے نظام نہیں چل سکتا ہے۔ وکلاء میں تقسیم مصنوعی ہے، جو لوگ دوسری طرف سے بات کررہے ہیں وہ وکلاء میں مقبول نہیں ہیں اور اپنے مفادات کا سوچ رہے ہیں۔

حامد خان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بار کے صدر کال دے کر دیکھیں، 10 لوگ بھی اکٹھے نہیں ہوں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کورٹ میں کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر

سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے مقدمے کی سماعت سے قبل لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں نئے قانونی سوالات اور نکات اٹھائے گئے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا ججز کے تبادلے کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق تھا یا نہیں؟ مزید استفسار کیا گیا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کا عمل مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ہی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا؟

مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے

درخواست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایگزیکٹو کی جانب سے سمری بھیجنے کے بجائے کیا یہ چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ خود سمری ارسال کرتے؟ اسی طرح درخواست گزار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کے معاملے میں سینئر ججز سے مشاورت چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی؟

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس پہلو کا بھی جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ متفرق درخواست سینیئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق اس اہم کیس کی سماعت کل کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن

متعلقہ مضامین

  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • صنعتوں کو گراؤنڈ رینٹ ادائیگی کے نوٹس کیخلاف میئر کراچی عدالت طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • ججز تبادلوں کیخلاف کیس؛ وفاقی حکومت نے تفصیلات اور ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
  • سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس