اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ 9مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی،کور کمانڈر ہاؤسز میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی،آج کل جلاؤ گھیراؤ، توڑپھوڑ فیشن بن چکا ہے،ایک گھر میں گھس کر ٹی وی سکرینوں پر ڈنڈے مارے گئے،بنگلہ دیش میں بھی یہی کچھ ہوا، شام میں بھی لوٹ مار کی گئی، یہ کلچر بن چکا ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، سزایافتہ مجرم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل   دیتے ہوئے کہاکہ کل کیلئے معذرت چاہتاہوں، ٹریفک کے باعث نہیں پہنچ سکا، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جس نے عدالت پہنچنا تھا وہ تو پہنچ گیا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کوشش کریں آج دلائل مکمل کرلیں،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ میں کل تک دلائل مکمل کرلوں گا، مرکزی فیصلے میں کہا گیا آرٹیکل 175کی شق 3سے باہر عدالتیں قائم نہیں ہو سکتیں،عدالت نے کہاکہ سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے۔

علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت کی درخواست 5 مارچ تک منظور

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ 9مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی،کور کمانڈر ہاؤسز میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی،آج کل جلاؤ گھیراؤ، توڑپھوڑ فیشن بن چکا ہے،ایک گھر میں گھس کر ٹی وی سکرینوں پر ڈنڈے مارے گئے،بنگلہ دیش میں بھی یہی کچھ ہوا، شام میں بھی لوٹ مار کی گئی، یہ کلچر بن چکا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کسی شہری کے گھر میں گھسنا بھی جرم ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: گھر میں گھس میں گھس کر بن چکا ہے نے کہاکہ میں بھی کی گئی

پڑھیں:

بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا

پشاور:

وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔

ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست  پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش  ہوئے۔

دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔

وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

متعلقہ مضامین

  • صنعتوں کو گراؤنڈ رینٹ ادائیگی کے نوٹس کیخلاف میئر کراچی عدالت طلب
  • بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں بھاگ کر کہاں جائیں گے، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ریمارکس
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛  مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا،التوا مانگنا ہو تو آئندہ عدالت میں نہ آنا،سپریم کورٹ کی پراسیکیوٹر کو تنبیہ 
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا