Daily Mumtaz:
2025-04-22@06:01:28 GMT

ججز تقرریاں،حکومت، چیف جسٹس کی گرفت مزید مضبوط

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

ججز تقرریاں،حکومت، چیف جسٹس کی گرفت مزید مضبوط

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد تحریک انصاف اور ان کے حامی وکلاء کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،حکومت کی گرفت اداروں پر مضبوط ہوتی جارہی ہے،تحریک انصاف کے رہنماؤں سپریم کورٹ کے چاراور ہائیکورٹ کے پانچ ججزکے خطوط کے باوجود جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں چھ نئے ججز
کی تقرری کی منظوری دے دی،نئے ججز کی تقرری کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سپریم کورٹ میں گرفت مزید مضبوط ہوگئی ہے،کمیشن کے اجلاس کے موقع پر ملک بھر سے وکلاء کی اسلام آباد آمداور احتجاج کے باعث انتظامیہ نے ریڈزون کو سیل کئے رکھا،سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کاچارج سنبھالنے کے بعدسینئرججزجسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس منیب اخترمسلسل خطوط کا سہارالے رہے ہیں اور وہ روزانہ کی بنیادپرکسی نہ کسی معاملے میں اعتراض عائد کرکے چیف جسٹس کوخطوط لکھتے رہتے ہیں،چندروزقبل جب اسلام آبادہائیکورٹ میں تین ججز کا تبادلہ کیاگیاتو ہائیکورٹ کے پانچ ججزنے ایک خط لکھ کرسنیارٹی متاثرہونے کاجوازبناکر اپنے چیف جسٹس کو خط لکھا،اس خط میں یہ موقف بھی اختیارکیاگیاکہ ٹرانسفرہونے والے ججز کو نیاحلف اٹھانے کی ضرورت ہے ،تاہم چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ عامرفاروق نے پانچ ججز کے خط کو مستردکردیااور واضح طورپرکہاکہ ٹرانسفرہونے والے ججز کو نیاحلف اٹھانے کی ضرورت نہیں،جسٹس سرفرازڈوگرکو8جون2015 میں لاہورہائیکورٹ کا جج تعینات کیاگیاتھااور وہ ہائیکورٹ کے سینئرترین جج برقراررہیں گے،ماضی میں یہ ہوتاتھا کہ ججز فیصلے لکھتے تھے لیکن سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کی برطرفی اور بحالی کے بعد سے عدلیہ میں جو ماحول پیداہوااس کا فائدہ ہونے کے بجائے جوڈیشل ایکٹوازم کے الزامات لگے،اب ججز فیصلے کم اور خطوط زیادہ لکھتے ہیںجب افتخارچوہدری کو برطرف کیاگیاتھا توسندھ سے تعلق تعلق رکھنے والے عبدالحمید ڈوگر کو سابق صدر جنرل ریٹائرڈ نے تین نومبر دوہزار سات کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا جب کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت عدالت عظمی کے تیرہ ججوں کو برطرف کردیا گیا تھا۔ افتخار محمد چوہدری کے علاوہ جسٹس رانا بھگوان داس اور جاوید اقبال، جسٹس عبدالحمید ڈوگر سے سینئر جج تھے۔ رانا بھگوان داس ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے ڈیڑھ ماہ کے بعد ریٹائر ہوگئے تھے۔جسٹس عبدالحمید ڈوگر سپریم کورٹ کے چند ایک ان ججوں میں سے ہیں جن کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس نہیں ہوا تھااس کے بعد حمیدڈوگرکوپی سی او چیف جسٹس ہونے کا طعنہ دیاجاتارہا،وکلاء تحریک اور نوازشریف کے کامیاب لانگ مارچ کے نتیجے میں جسٹس عبدالحمیدڈوگرکوہٹاکرافتخارچوہدری کو بحال کیاگیااب جسٹس عامرفاروق کے سپریم کورٹ کا جج مقررہونے کے بعد ایک اور ڈوگرجن کا پورا نام جسٹس سرفرازڈوگرہے وہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقررہوں گے اور ہائیکورٹ کے پانچ ججز ان کے خلاف صف آراء ہیں دیکھتے ہیں اس معاملے میں وکلاء آگے چل کرکیاکوئی موثرتحریک چلانے میں کامیاب ہوتے ہیں یانہیں،دوسری جانب اگردیکھاجائے تو جوڈیشل کمیشن اجلاس کا جسٹس منصورعلی شاہ،جسٹس منیب اختراورتحریک انصاف کے دوارکان بیرسٹرگوہر علی خان اور بیرسٹرعلی ظفرنے بائیکاٹ کیا،کمیشن کے اجلاس میں جب اس بات پر رائے لی گئی کہ چارارکان بائیکاٹ کررہے ہیں تو اکثریت نے اجلاس جاری رکھنے کے حق میں ووٹ دیاجس کے بعد اجلاس کی کارروائی جاری رکھی گئی،دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاملے میں تحریک انصاف اور سپریم کورٹ کے دوسینئرججزایک طرف اصولی موقف لے کر کھڑے ہوگئے ہیں جب کہ دوسری طرف چیف جسٹس یحییٰ آفریدی،پیپلزپارٹی،ن لیگ ،بارکونسلزاور اقلیتی نمائندے ایک طرف ہیں اور ان کایہ موقف ہیکہ 26ویں ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کواکثریت کی بنیادپرججز تقرری کااختیاردیاگیاہے ،خطوط کے ذریعے اعتراض کرنے کی بجائے بائیکاٹ کرنے والوں کو اجلاس میں بیٹھ کر اپنی رائے دینی چاہئے تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے تحریک انصاف ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پانچ ججز اسلام ا کے بعد

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔

رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔

جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔

جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

جسٹس عثمانی سپریم  کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام
  • سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے
  • سابق جج سپریم کورٹ جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈسرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائمقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
  • ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب