عامر خان کے بیٹے جنید خان رکشے میں سفر کیوں کرتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
بالی ووڈ اسٹار عامر خان کے بیٹے جنید خان نے آخرکار اپنے مشہور بیک پیک کا راز کھول دیا اور رکشے کو اپنی پسندیدہ سواری قرار دے دیا۔
فلم ’لوویپا‘ اسٹار اپنی ساتھی اداکارہ خوشی کپور کے ساتھ ہدایت کارہ و کوریوگرافر فرح خان کے یوٹیوب چینل پر انٹرویو دیے نظر آئے، جہاں انہوں نے اپنے بیگ کے اندر موجود سامان کی جھلک دکھائی۔
جنید خان کے بیگ سے ایک قلم نکالا، جس پر عامر خان کے بیٹے نے انکشاف کیا کہ یہ قلم انہوں نے جاپان کے ’سیون الیون‘ اسٹور سے لیا تھا۔ مزید حیرت تب ہوئی جب خوشی نے ان کے بیگ سے ایک ہیئر ڈرائیر نکالا، جس پر جنید نے وضاحت دی کہ وہ عام طور پر خود اپنے بال سیٹ کرتے ہیں اس لئے اسے ساتھ رکھتے ہیں۔
ان کے بیگ میں ایک ٹوائلٹری بیگ بھی تھا، جس میں ’استرا اور ہیئر ویکس‘ موجود تھا۔ جنید خان کا بٹوہ دیکھ کر فرح خان نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والد کے برعکس اپنے بٹوے میں پیسے رکھتے ہیں، حالانکہ صرف 1300 روپے تھے۔
رکشے میں سفر کرنے کے حوالے سے جنید نے کہا کہ یہ ایک آسان اور سہولت بخش ذریعہ ہے، حالانکہ گھر میں کئی گاڑیاں موجود ہیں۔ ان کے اس جواب پر فرح نے انہیں ’اصل مڈل کلاس ہیرو‘ قرار دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خان کے
پڑھیں:
بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
پشاور:وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔
وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔