یرغمالی ہفتے تک رہا نہ ہوئے تو سیز فائر ختم کردوں گا: ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
یرغمالی ہفتے تک رہا نہ ہوئے تو سیز فائر ختم کردوں گا: ٹرمپ کی حماس کو دھمکی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 February, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ہفتے کو 12 بجے تک کا الٹی میٹم دے دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو سیز فائر ختم کردوں گا، ہفتے کو شاید اسرائیلی وزیر اعظم سے بھی بات کروں، یرغمالیوں کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اردن اور مصر پناہ گزینوں کو نہیں لیتے تو ان دونوں ممالک کی امداد بند کر سکتے ہیں، امید ہے اردن پناہ گزینوں کو لینے پر تیار ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ پیر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر حماس نے یرغمالیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی تھی، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ قطر، امریکا اور مصر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ بند ہوئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی روکنے کے اعلان پر اسرائیل نے فوج کو ہائی الرٹ کردیا حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی روکنے کے اعلان پر اسرائیل نے فوج کو ہائی الرٹ کردیا حماس نے اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر یرغمالیوں کی رہائی روک دی دو ججز کا بائیکاٹ، کاروائی جاری رکھنے بارے ووٹنگ،جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں کیا ہوا؟ اندرونی کہانی سب نیوز پر چینی صدر شی جن پنگ نے مئی میں روس کے یوم فتح میں شرکت کی دعوت قبول کر لی آپریشن ڈیول ہنٹ: بنگلہ دیش نے شیخ حسینہ کے وفاداروں کیخلاف کارروائی شروع کردی، 1300 سے زائد گرفتاریاں آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں کو کنٹرول کیا جارہا ہے ،صدر ،وزیر اعظم سمیت پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں، عمران خانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
ایک اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اتوار کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے چار ناقابل قبول اسرائیلی شرائط کا انکشاف کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج بروز اتوار، ایک اسرائیلی میڈیا چینل نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی چار ناقابلِ قبول شرائط کو بے نقاب کیا۔ فارس نیوز مطابق، اسرائیلی چینل i24NEWS نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ اسرائیل کی درج ذیل چار شرائط کی تکمیل پر منحصر ہے، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا مکمل طور پر اقتدار سے دستبردار ہونا، غزہ پٹی کا مکمل غیر مسلح ہونا اور حماس کے درجنوں رہنماؤں کو ملک بدر کرنا۔ یہ شرائط ایسے وقت میں پیش کی جا رہی ہیں جب حماس کئی بار واضح طور پر اعلان کر چکی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے، اور وہ مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے یا اپنے رہنماؤں کو وطن سے نکالنے کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔
اس سے قبل، حماس کے ایک رہنما نے المیادین ٹی وی کو بتایا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اس کی غزہ میں واپسی کو روکنا اسرائیل کے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کا مرکزی نکتہ ہے، جبکہ اس میں مستقل جنگ بندی یا اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی جیسے بنیادی مطالبات شامل نہیں ہیں۔ اسرائیل صرف حماس سے قیدیوں کا کارڈ چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ ایک جامع قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ جنگ مکمل طور پر بند کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے، باریکے کی تعمیر نو کا آغاز ہو، اور محاصرہ ختم کیا جائے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ شب مظاہروں اور طوماروں کے باوجود جن پر عام شہریوں، ریزرو فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں نے دستخط کیے تھے تاکہ قیدیوں کی واپسی کے لیے جنگ بندی کی جائے کہا کہ ہمارے پاس فتح تک جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہم ایک نازک مرحلے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حماس نے زندہ قیدیوں میں سے نصف اور کئی ہلاک شدگان کی لاشوں کی رہائی کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔ یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی شب اعلان کیا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ فوری طور پر ایک جامع پیکیج مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
اس پیکیج میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، متفقہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی انخلاء، تعمیر نو کی بحالی اور محاصرہ ختم کرنا شامل ہیں۔ خلیل الحیہ، جو مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ غزہ سے متعلق جزوی معاہدے دراصل نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جو جنگ، نسل کشی اور بھوک کے تسلسل پر مبنی ہے۔