امریکا میں قائم تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ 2024 کے دوران بھارت میں ملک کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف ایسی نفرت انگیز تقاریر میں حیران کن اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جن میں اقلیتوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق انڈیا ہیٹ لیب نامی ادارے نے  اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف یہ خطرناک اضافہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریاتی عزائم کے ساتھ گہرا تعلق رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس انڈیا میں عام انتخابات کے دوران ناقدین اور انسانی حقوق کے گروپوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی ’بی جے پی‘ پر ہندو اکثریت کو متحرک کرنے کے لیے مسلمانوں کے خلاف غیر معمولی حد تک زیادہ نفرت انگیز تقاریر کیں۔

یہ بھی پڑھیےبھارت میں مسلمان پریشانی سے دوچار، زندگی گزارنا مشکل ہوگیا

آئی ایچ ایل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے نفرت انگیز تقاریر کی تعداد سال 2023 میں 668 سے بڑھ کر 2024 میں ایک ہزار 165 تک پہنچ گئی۔ یوں ان میں حیران کن حد تک 74.

4 فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا۔

اس رپورٹ کے مطابق 98.5 فیصد نفرت انگیز تقاریر براہ راست مسلمانوں کے خلاف تھیں۔ دو تہائی سے زیادہ تقاریر بی جے پی یا اس کی اتحادی حکومتوں کے زیر کنٹرول ریاستوں میں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیےاقلیتوں پر مظالم، بھارت کو خاص تشویش کا ملک قرار دینے کا مطالبہ سامنے آگیا

آئی ایچ ایل کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 450 سے زیادہ نفرت انگیز تقاریر بی جے پی کے رہنماؤں نے کیں، جن میں سے 63 تقاریر خود نریندر مودی نے کیں۔

یاد رہے کہ انڈیا ہیٹ لیب (آئی ایچ ایل) واشنگٹن میں قائم سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ (CSOH) کا حصہ ہے، جو ایک غیر منافع بخش تھنک ٹینک ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقلیتیں بھارت بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی نریندر مودی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقلیتیں بھارت بی جے پی نفرت انگیز تقاریر مذہبی اقلیتوں بھارت میں بی جے پی کے خلاف

پڑھیں:

وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ

بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہو گا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔

مودی سرکار کے  بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں  گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ
  • وقت وقت کی بات ہے
  • نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
  • ملک میں نفرت انگیز مہمات؛ یہودی، یہودیوں کو ماریں گے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
  • بھارت اقلیتوں کیلئے جہنم اور پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
  • میاں بیوی کے درمیان جھگڑے کی وجہ دریافت، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق سامنے آگئی
  • بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج