Nai Baat:
2025-04-22@14:22:09 GMT

کرکٹ کی جیت

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

کرکٹ کی جیت

ایک وقت تھا کہ پاکستان میں عالمی کرکٹ کے د روازے مکمل بند ہو چکے تھے۔ کئی سال یہی صورتحال رہی۔ کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھاکہ پاکستان میں حقیقی معنوں میں کرکٹ بحال ہوگی۔ پاکستانی فورسز نے ملک میں قیام امن کے لئے بے پناہ قربانیاں دی اور پھر اس کا ثمر کچھ اس طرح ملا کہ پاکستان میں عالمی کرکٹ مکمل طور پر بحال ہوگئی۔ دیگر ٹیموں نے پاکستان آنا شروع کیا جس میں سب سے پہلے سری لنکا نے ہمت کی اور پاکستان کا دورہ کر کے عالمی کرکٹ بحال کی اور سٹیڈیم کی رونقوں کو جلا بخشی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہی زمبابوے کی ٹیم نے دورہ کیا پھر ویسٹ انڈیز نے دورہ کیا۔ اس کے بعد سے کچھ کمی کوتاہی سی لگ رہی تھی۔ کرکٹ پاکستانیوں کے خون میں شامل ہے۔ یہ لوگ کرکٹ اپنے دل میں رکھتے ہیں اور عالمی ستاروں کو پاکستان میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسی وجہ سے جب پی ایس ایل پاکستان میں آئی تو پاکستانیوں کی چمک دھمک اور جوش و جذبہ دیدنی تھا۔ اب کرکٹ بحال ہونے کے بعد وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے لگ بھگ گزشتہ سال ایک تاریخی اور مشکل فیصلہ لیا وہ یہ کہ پاکستان کے سٹیڈیمز کو بھی عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈ کیا جائے گا۔ چیمپئنز ٹرافی سر پر تھی مگر پھر بھی چیئرمین محسن نقوی نے فیصلہ لیا کہ ایک سو اسی دنوں میں ہی سٹیڈیم کی اپ گریڈیشن مکمل ہوگی اور پھر دنیا نے دیکھا کہ قذافی سٹیڈیم کا حلیہ اور نقشہ ہی بدل گیا۔ قذافی سٹیڈیم کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش کے وزیراعظم شہباز شریف نے سٹیڈیم کا افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے چیئرمین پی سی بی اور قومی ٹیم کے کھلاڑیوں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق،سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان،،وفاقی و صوبائی کابینہ کے اراکین سمیت سابق چیئرمینز پی سی بی،، غیر ملکی سفارتکاروں سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی،وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیئرمین پی سی بی نے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملاقات بھی کی۔پی سی بی کے مطابق اپ گریڈیشن کے بعد قذافی سٹیڈیم میں 32 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہو گئی ہے، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قذافی سٹیدیم کی تعمیر نو بہت شاندار طریقے سے ہوئی، سب نے ایک ٹیم کے طور پر ریکارڈ 117دنوں میں منصوبہ مکمل کرکے ناممکن کو ممکن بنایا۔انہوں نے کہا کہ محسن نقوی کی عادت ہے کہ وہ اچھے کام کرتے ہیں ان کو لندن کی سیر کراتے ہیں، سٹیڈیم کی تعمیر کیلئے 2500 افراد نے کام کیا انہیں بھی لندن کی سیر کرائیں گے، شہباز سپیڈ ماضی، اب محسن سپیڈ چل رہی ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بھی سٹیڈیم کی تعمیر نو میں بھرپور مدد کی ہے، میں پنجاب حکومت کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں نے ڈی جی ایف ڈبلیو او کی بڑی تعریف سنی ہے،یہ بہت پروفیشنل سولجر ہیں،ایف ڈبلیو کو بھی بہت اچھے طریقے سے چلا رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں قومی کرکٹ ٹیم کے اپنے مایہ ناز کھلاڑیوں کو بھی دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شاباش اور مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے حالیہ مہینوں میں بہت اعلیٰ کرکٹ کھیلی اور پوری قوم کا دل جیتا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت بھی ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کر رہی ہے اور ملک میں معاشی استحکام اورٹھہراؤ آیا ہے، یہ سب مشترکہ ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ آسٹریلیا میں پرتھ کی وکٹ بڑی تیز ہے وہاں پر پاکستان کا میچ تھا اور ڈیننس للی عروج پر تھا، وہ گیند کرا رہا تھا، انتخاب عالم اور سلیم الطاف وکٹ پر تھے۔ڈینس للی بلا کی سپیڈ سے ختم کرا رہا تھا جو انتخاب عالم کو مختلف جگہوں پر لگی۔ جب اوور ختم ہوا تو سلیم الطاف،انتخاب عالم کے پاس گئے اور شاباش دی آپ بڑا اچھا کھیل رہے ہیں جس پر انتخاب عالم نے کہا کہ شاباش چھوڑیں باہر جانے کا راستہ کون سا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں بھی مہنگائی اسی رفتار سے آگے بڑھ رہی تھی جیسے ڈینس للی کی گیند برق رفتاری سے چل رہی تھی،مہنگائی کا بوجھ تھا لیکن میرے ساتھی آ کر کہتے تھے ویلڈن آپ تگڑے رہیں تو مجھے بھی اس وقت سلیم الطاف اور انتخاب عالم کا مکالمہ یاد آ گیا جس پر شرکاء نے بھرپور قہقہے لگائے محمد شہباز شریف نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں عوام قومی ٹیم کی جیت کی منتظر ہے، قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی مدد کریں گے، ہم اس دن کا بھی انتظار کررہے ہیں جب قومی ٹیم بھارت کو شکست دے گی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بابر اعظم اور محمد رضوان سے بہت سی امیدیں ہیں، یہ ٹرافی اللہ تعالیٰ پاکستان کی جھولی میں ڈالے گا، آخرمیں انہوں نے محسن نقوی کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنے اقدامات سے قوم کے دل جیت لیے ہیں۔چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ تھا چیمپئنز ٹرافی سے قبل قذافی سٹیڈیم کو مکمل کریں گے،بہت سے مزدور ایسے تھے جو 3،3 ماہ سے گھر نہیں گئے۔، اس تقریب کے دلہا ڈی جی ایف ڈبلیو او ہیں جنہوں نے نا ممکن کو ممکن کر دکھایا۔ اس مشکل وقت میں بھی پاکستان آرمی مدد کو آئی ورنہ یہ منصوبہ نا ممکن تھا کہ اس کو اتنے قلیل عرصے میں مکمل کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے لوگ دن رات اس پراجیکٹ کے ساتھ لگا رہے،یہ تقریباً نیا سٹیڈیم بن گیا ہے، جس طریقے سے کام کو ختم کرایا گیا اس میں نیسپاک کا بھی بہت اہم کردارہے،اس نے بہت زبردست اورعمدہ کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب حکومت کی مدد اورمعاونت نہ ہوتی یہاں اطراف میں کھنڈر نظر آرہا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ تیس سال کے بعد پاکستان میں ایک بڑ اٹورنامنٹ ہونے جارہا ہے ہم سب مل کر اس کو کامیاب کریں گے۔اس موقع پر وزیراعظم نے مختلف محکموں کے حکام میں تعریفی شیلڈز تقسیم کیں۔ افتتاح کے بعد قذافی سٹیڈیم میں آتشبازی اور لائٹس شو کاشاندار مظاہرہ کیا گیا، شائقین کرکٹ کے لیے ہر انکلوژر سے میچ دیکھنے کابہترین ویو ہے۔سٹیڈیم میں زیادہ روشن ایل ای ڈی لائٹس اور 2نئی بڑی سکرین نصب کی گئی ہیں، اس کے علاوہ انکلوژرز کے آگے جنگلے ختم اور آرام دہ نشستیں لگائی گئی ہیں۔ قارئین یہ وہ تاریخی لمحات تھے جس نے پاکستانیوں کے دل جیت لئے۔ایسے میں بھارتی پراپیگنڈا سب کے سامنے ہے۔ بھارتی لابنگ نے اس ٹرافی کو نیوٹرل وینیو پر لے جانے کی بھرپور لابنگ کی اور دن رات ایک ہی سازش میں وقت ضائع کیا۔ کبھی دبئی اور کبھی ٹرافی سائوتھ افریقا لے جانے کی باتیں کیں مگر کچھ بھی نہ ہو سکا اور آخر میں جیت کرکٹ کی ہی ہوئی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: شہباز شریف نے کہا کہ اعظم شہباز شریف نے چیئرمین پی سی بی انہوں نے کہا کہ قذافی سٹیڈیم انتخاب عالم پاکستان میں کہ پاکستان محسن نقوی سٹیڈیم کی قومی ٹیم کی تعمیر ٹیم کے کے بعد

پڑھیں:

سابق آسٹریلوی کھلاڑی کو 4 سال قید کی سزا، وجہ کیا بنی؟

سابق آسٹریلوی کرکٹر اور مشہور کمنٹیٹر مائیکل سلیٹر کو گھریلو تشدد کے مقدمے میں مجرم قرار دے دیا گیا۔ 55 سالہ سلیٹر کو عدالت نے 4 سال قید کی سزا سنائی، تاہم ایک سال سے زائد وقت جیل میں گزارنے اور سزا جزوی طور پر معطل ہونے کے بعد وہ اب رہا ہو گئے ہیں۔

سلیٹر پر دسمبر 2023 سے اپریل 2024 کے دوران کوئنزلینڈ کے سن شائن کوسٹ میں خاتون پر حملہ، گلا گھونٹنے، زبردستی داخلے اور تعاقب سمیت کئی الزامات عائد کیے گئے تھے۔ عدالت میں جج گِلین کیش نے ریمارکس دیے کہ سلیٹر شراب نوشی کے عادی ہیں اور بحالی ان کے لیے آسان نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان

یاد رہے، سلیٹر 1993 سے 2001 تک 74 ٹیسٹ میچز میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرچکے ہیں، جہاں انہوں نے 5000 سے زائد رنز بنائے، 14 سینچریاں اور 21 نصف سینچریاں اسکور کیں۔ انہوں نے انگلینڈ میں ڈربی شائر کاؤنٹی کی جانب سے بھی کرکٹ کھیلی اور بعد ازاں معروف کمنٹیٹر بنے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سابق آسٹریلوی کرکٹ شراب نوشی مائیکل سلیٹر مشہور کمنٹیٹر

متعلقہ مضامین

  • پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • پاکستان کرکٹ ٹیم کا نیا ہیڈکوچ کون ہوگا، نام سامنے آگیا؟
  • سابق آسٹریلوی کھلاڑی کو 4 سال قید کی سزا، وجہ کیا بنی؟
  • پاکستان سپر لیگ 10 شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز’’براہ راست دیکھنے‘‘ کا نیا ریکارڈ قائم
  • راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے کرداروں کو بے نقاب کرنے کا اعلان
  • راشد لطیف کی پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے راز فاش کرنے کی دھمکی
  • راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے راز فاش کرنے کا اعلان
  • جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات کی عدم ادائیگی کا الزام، پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف بھی آگیا
  • پی سی بی کی طرف سے ہیڈکوچ اور ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس کے لیے اشتہار جاری
  • ورلڈ کپ کے لیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائے گی: محسن نقوی