کسی بھی حادثے کی صورت میں پورٹ کی ٹریفک میں تعطل پیدا ہونے کا خدشہ
پورٹ انتظامیہ کو اپریل 2020میں آگاہ کیا گیا ، انتظامیہ کی پراسرار خاموشی

پورٹ قاسم اتھارٹی خراب موسم کے دوران یا ایمرجنسی حالات میں ٹریفک مینجمنٹ پلان بنانے میں ناکام ہو گئی، پورٹ کے روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں معمول ہو گیا، کسی بھی حادثے کی صورت میں پورٹ کی ٹریفک میں تعطل پیدا ہونے کا خدشہ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی کے ٹریفک اثرات کی جائزہ رپورٹ کے کلاز 4.

2.3میں تحریر ہے کہ پورٹ پر کوئلے ، سیمنٹ اور کنکر ٹرمینل کے لئے انتظامیہ کو گاڑیوں کو تقسیم کرنے اور گاڑیوں کی لمبی قطاروں کو کم کرنے کے لئے مینجمنٹ پلان تیار کرنا ہے تاکہ خراب موسم کے دوران کسی بھی حادثے یا نقصان سے بچایا جائے ، ٹریفک میں تاخیر نہ ہو۔ پورٹ پر ایل این جی اور کول ٹرمینل کے متعلق ماحولیاتی اثرات کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے گاڑیوں کو تقسیم کرنے ، شدید ٹریفک جام کو کرنے م اور ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لئے کوئی پلان مرتب نہیں کیا۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو اپریل 2020میں آگاہ کیا گیا لیکن انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر لی اور کوئی جواب نہیں دیا، جس پر اعلیٰ حکام نے سفارش کی کہ ڈی اے سی کا اجلاس طلب کیا جائے لیکن ڈی اے سی کا اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا، اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ ٹریفک اثرات کی جائزہ رپورٹ کی روشنی میں مینجمنٹ پلان تیار کیا جائے۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پورٹ قاسم اتھارٹی مینجمنٹ پلان

پڑھیں:

مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق

 

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔
گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔
کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔
بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔
انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔
واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔
تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔
بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔
جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • کراچی ایئر پورٹ خود کش حملہ کیس، ریکارڈ کی فراہمی کیلئے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
  • بلوچستان کا بحران اور نواز شریف
  • پنجاب؛ 6ہزار میں سے 4ہزار ترقیاتی اسکیمز ناجائز ہونے کا انکشاف
  • قاسم نون کی او ائی سی کے ایلچی برائے کشمیر سے ملاقات
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • غزہ مارچ، انتظامیہ نے متبادل ٹریفک پلان جاری کردیا
  • مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق
  • برکس میکانزم گلوبل ساؤتھ میں اتحاد کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے ، رپورٹ
  • توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
  • یونیورسٹیوں میں توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان