Jasarat News:
2025-12-13@23:18:14 GMT

واپسی کے بعد کی ذِلت

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

واپسی کے بعد کی ذِلت

بھارتی ریاست گجرات میں انسانی اسمگلنگ پر تحقیقات میں مصروف ایک افسر کا کہنا ہے کہ امریکا میں اس وقت غیر قانونی تارکین ِ وطن کو برداشت نہ کرنے کا جو جُنونی رجحان پایا جاتا ہے وہ اس حقیقت کی نشاندہی کر رہا ہے کہ وہاں اب غیر قانونی طور پر پہنچنے والوں کو قیام کا موقع نہ ملے گا نہ کام کا۔

امریکی فضائیہ کا C-17 گلوب ماسٹر ٹرانسپورٹ ائر کرافٹ ۵ فروری کو بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں اُترا۔ اِس میں وہ ۱۰۴ بھارتی باشندے سوار تھے جنہیں امریکا میں غیر قانونی قیام کی پاداش میں تحویل میں لینے کے بعد ملک بدر کیا گیا تھا۔ اِن کا امریکی خواب چکنا چور ہوچکا تھا۔ بھارت کی ریاستوں پنجاب، ہریانہ، گجرات، اتر پردیش اور راجستھان میں ہزاروں گھرانوں کے خواب راتوں رات چکنا چور ہوگئے ہیں کیونکہ اِن گھرانوں کے نوجوان غیر قانونی طور پر امریکا میں مقیم تھے اور ڈالر بھیج رہے تھے۔ اُن کی کمائی سے ہزاروں افراد اچھی زندگی بسر کرنے کی تمنا پوری کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ جن گھرانوں کے لیے لوگ بھیجے جاچکے ہیں وہ تو پریشان ہیں ہی، وہ ہزاروں گھرانے بھی ذہنی الجھن سے دوچار ہیں جن کے پیارے امریکا میں غیر قانونی قیام پر گرفتار کیے جاچکے ہیں اور شارٹ لِسٹ کیے جانے پر کسی بھی وقت ملک بدری کا سامنا کریں گے۔ اِن لوگوں کے متعلقین اِس لیے پریشان ہیں کہ امریکا میں غیر قانونی تارکین ِ وطن کو برداشت نہ کرنے کی فضا پنپ چکی ہے۔

جن ۱۰۴ بھارتی باشندوں کو امریکا سے نکالا گیا ہے اُن کا واپسی کا سفر ۴۰ گھنٹوں پر محیط تھا یعنی پرواز رُکتی ہوئی آئی تھی۔ اس دوران اُن کی ہتھکڑی نہیں کھولی گئی۔ ٹیکساس سے امرتسر تک اُنہیں شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔ کھانے پینے یا ٹوائلٹ جانے کے دوران بھی اُن کی ہتھکڑیاں نہیں کھولی گئیں۔ یہ معاملہ بھارتی پارلیمنٹ میں بھی اُٹھایا گیا۔ وزیر ِخارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ کے فلور پر کہا کہ بھارتی حکومت ٹرمپ انتظامیہ سے رابطہ کرکے اِس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جن بھارتی باشندوں کو غیر قانونی قیام کی پاداش میں واپس بھیجا جائے اُن سے بدسلوکی نہ کی جائے۔ دوسری طرف سابق حکمراں جماعت کانگریس اور اپوزیشن کی دیگر جماعتیں مودی سرکار سے سوال کر رہی ہیں کہ بھارتی باشندوں سے بیرونِ ملک ایسے گندے سلوک کی گنجائش پیدا ہی کیوں ہونے دی گئی۔

انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے بارہا کہا کہ غیر قانونی تارکین ِ وطن کے لیے امریکا میں قیام اور کام کی کوئی گنجائش نہیں۔ تب سے سوچا جارہا تھا کہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہوتے ہی اپنی بات پر عمل کریں گے۔ امریکا میں ایک کروڑ ۱۰ لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین ِ وطن ہیں جن میں سوا سات لاکھ بھارتی ہیں۔ یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ڈیٹا کے مطابق اکتوبر ۲۰۲۳ اور ستمبر ۲۰۲۴ کے دوران امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ۹۰۴۱۵ بھارتی باشندوں کو گرفتار کیا گیا۔ ۴۳۷۶۴ بھارتیوں کو کینیڈین اور باقی کو میکسیکن سرحد سے گرفتار کیا گیا۔ اِن میں سے نصف گجرات کے تھے اور دیگر میں بیش تر کا تعلق پنجاب، ہریانہ اور آندھرا پردیش سے تھا۔

امریکی حکام نے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے ۱۷۹۴۰ بھارتی باشندوں کی فہرست تیار کی ہے جو قانونی وسائل صرف کرچکے ہیں اور اب اُنہیں ملک بدر کیا جانا ہے۔ بھارتی میڈیا میں کہا جارہا تھا کہ حکومت کو ملک بدر کیے جانے والوں کا علم نہ تھا مگر ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ امریکی حکام نے مودی سرکار کو مطلع کردیا تھا۔ امرتسر پہنچنے والے ۱۰۴ بھارتیوں میں سے ۳۳ گجرات کے، ۳۵ ہریانہ کے، ۳۱ پنجاب کے، ۳ اتر پردیش کے اور ۲ مہاراشٹر کے تھے۔ متعلقہ ریاستی حکومتوں نے اِن لوگوں کو اِن کے گھر پہنچانے کا اہتمام کیا تھا۔

بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ جن لوگوں کو امریکا یا کہیں اور سے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے پولیس اُن کی نگرانی کرتی رہتی ہے تاکہ انسانی اسمگلرز کے ریکٹ کو پکڑا جاسکے۔ اِن لوگوں کو پوچھ گچھ کا بھی سامنا رہتا ہے۔ بھارت میں انسانی اسمگلنگ کے بیسیوں گروہ کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ہر سال لاکھوں بھارتی باشندوں کو غیر قانونی طور پر امریکا اور یورپ میں داخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کسی بھی ملک میں غیر قانونی داخلے کے انسانی اسمگلرز کو خطیر رقوم دی جاتی ہیں۔ کسی نہ کسی طور ملک سے نکلنے کے لیے لوگ گھر کی چیزیں بیچ دیتے ہیں، قرضے لیتے ہیں اور املاک گِروی بھی رکھنے سے گریز نہیں کرتے۔ دبئی، برطانیہ، افریقا اور جنوبی امریکا کے ممالک سے گزارتے ہوئے اِن لوگوں کو میکسیکن بارڈر تک پہنچایا جاتا ہے جہاں سے یہ غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

جنوری ۲۰۲۲ میں گجرات کے علاقے ڈِنگوچا سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی امریکا اور کینیڈا کی سرحد پر ٹھٹھر کر مر گئی تھی۔ تب گجرات پولیس نے ۱۵ ایجنٹس اور دیگر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی تھی۔ بہر حال، انسانی اسمگلنگ کے سلسلے نے رُکنے کا نام نہیں لیا۔ عجیب اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ ایجنٹ غیر قانونی طور پر امریکا پہنچانے کے ۷۵ لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک لیتے ہیں۔ پنجاب میں یہ قیمت ۴۵ سے ۵۰ لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ پاکستانی کرنسی میں کہا جائے تو یہ قیمت پونے دو کروڑ سے سوا تین کروڑ روپے کے درمیان ہے!

۲۰۰۹ سے اب تک ۱۵۷۵۶ بھارتی باشندے ڈی پورٹ ہوچکے ہیں۔ ۲۰۲۴ میں امریکا سے ۱۵۰۰ بھارتی باشندے ڈی پورٹ کیے گئے۔ واپس آنے والوں کو قرضوں اور افلاس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ ذلت بھی جھیلیں گے کیونکہ اہل ِ خانہ، برادری اور علاقے کے لوگوں کے طعنے بھی تو سُننے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کا انداز دیکھ کر شاید بہت سوں کو ہوش آجائے وہ اپنے وطن ہی میں کام کرنے کا سوچیں۔ (انڈیا ٹوڈے)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر قانونی طور پر امریکا امریکا میں غیر قانونی غیر قانونی تارکین بھارتی باشندوں کو ن لوگوں کو کی کوشش کر ا ن لوگوں ہیں اور

پڑھیں:

پاکستان میں قانون سب کے لیے برابر نہیں!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251214-03-2

 

پاکستان میں قانون کی بالادستی، مساوات اور انصاف کے تصورات اس وقت شدید سوالات کی زد میں آ جاتے ہیں جب کسی طاقتور یا بااثر خاندان کا فرد ایک سنگین جرم میں ملوث ہو اور معاملہ چند قانونی موشگافیوں یا ’’صلح‘‘ کے نام پر ختم ہوتا دکھائی دے۔ جج کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے دو معصوم بچیوں کی ہلاکت کا حالیہ واقعہ بھی اسی تلخ حقیقت کی ایک کڑی بن کر سامنے آیا ہے، جس کا تحریری عدالتی حکم نامہ منظر ِ عام پر آنے کے بعد کئی تشویشناک سوالات جنم لے رہے ہیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق دونوں جاں بحق بچیوں کے ورثا عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اللہ کے نام پر ملزم کو معاف کرنے کا بیان دیا۔ ایک بچی کے بھائی عدنان تجمل اور دوسری کے والد غلام مہدی نے عدالت میں حلفیہ بیانات جمع کرائے اور یہاں تک استدعا کی کہ اگر آئندہ مرحلے میں ملزم کو ضمانت کے بعد بری بھی کر دیا جائے تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ بظاہر یہ ایک قانونی عمل ہے جو فوجداری قوانین میں موجود صلح اور معافی کی شقوں کے تحت ممکن ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہر قانونی عمل لازماً اخلاقی اور سماجی انصاف پر بھی پورا اترتا ہے؟ دو معصوم جانوں کے ضیاع کو محض ایک فائل بند کر دینے، چند دستخطوں اور چند رسمی بیانات کے ذریعے ختم کر دینا، ریاستی نظامِ انصاف کی روح پر گہرا حملہ ہے۔ یہاں یہ نکتہ نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ حادثہ ایک عام شہری کے بجائے ایک جج کے بیٹے سے منسوب ہے۔ یہی پہلو عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے، کیا ورثا کی معافی واقعی آزادانہ اور دل کی رضا سے تھی، یا سماجی دباؤ، قانونی پیچیدگیوں اور طاقتور حلقوں کے اثر و رسوخ نے انہیں اس فیصلے پر مجبور کیا؟ پاکستان جیسے معاشرے میں، جہاں غریب اور کمزور شہری برسوں عدالتوں کے چکر کاٹتے رہتے ہیں، وہاں اس نوعیت کی ’’صلح‘‘ انصاف کے دوہرے معیار کا تاثر مضبوط کرتی ہے۔ ایک طرف عام آدمی کے لیے قانون کی سختی اور دوسری جانب بااثر افراد کے لیے نرمی، یہ تضاد ریاست پر عوام کے اعتماد کو کھوکھلا کرتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کے ضیاع کو اکثر غیر ارادی کہہ کر معمولی لیا جاتا ہے، حالانکہ غفلت، تیز رفتاری اور قانون شکنی بھی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ صورتحال اس پورے نظام پر غور و فکر کی دعوت دیتی ہے۔ کیونکہ سوال یہ بنتا ہے کہ کیا ریاست کا فرض صرف مقدمات نمٹانا ہے یا انسانی جان کے احترام اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام بھی اس کی ذمے داری ہے؟ اگر ہر بااثر ملزم صلح کے ذریعے بری ہوتا رہا تو پھر ٹریفک قوانین، احتیاط اور شہری ذمے داری کا تصور محض کتابی بات بن کر رہ جائے گا۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں قانون سب کے لیے برابر نہیں!
  • اشتہاری ملزمان کی وطن واپسی کی کوشش کر رہے ہیں: طلال چوہدری
  • بھارتی فوجی نے ذہنی دباؤ کے باعث سرکاری رائفل سے خودکشی کر لی
  • ایران نے غیر قانونی ایندھن سے بھرا تیل بردار جہاز قبضے میں لیا، عملے میں بھارتی بھی شامل
  • ٹرمپ کا وینزویلین اسمگلروں کیخلاف زمینی کارروائی کا اعلان
  • راجر فیڈرر نے ریٹائرمنٹ کے تین سال بعد ٹینس کورٹ میں واپسی کا اعلان کر دیا
  • راجر فیڈرر کا ریٹائرمنٹ کے 3 سال بعد ٹینس کورٹ میں واپسی کا اعلان
  • حیاتیاتی تنوع کا فروغ، سعودی عرب میں 35 نایاب جانوروں کی واپسی
  • آئی سی سی کی دھوکہ دہی! ٹی20 ورلڈ کپ کے ٹکٹ پوسٹر سے پاکستانی کرکٹر کی تصویر غائب، بھارتی اثر و رسوخ بے نقاب
  • اپوزیشن حالات کو اس نہج پر لے گئی جہاں سے واپسی ممکن نہیں، ایاز صادق