پشاور (صباح نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے قبائلی مسائل کے حل کے لیے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان اور آئین کے وفادار ہیں لیکن جبری فیصلے نہیں مانیں گے،حکومت، فوج کو وسائل پر قبضے کی اجازت نہیں، آئین کو بوجھ سمجھنے والی مقتدرہ کو بات پسند نہیں آتی تو غدار کہا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشتون فاٹا قومی مشاورتی جرگے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق جرگے میں قبائل اور جنوبی اضلاع میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا، شرکا نے کہا کہ امن کے قیام کیلیے بامقصد اور موثر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔اعلامیے کے مطابق مولانا فضل الرحمن کے افغانستان دورہ پر مذاکرات کے آغاز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے، قبائلی علاقوں میں صحت، تعلیم کی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پٹھان واحد قوم ہے جس میں کافر نہیں، غیرت مند قوم ہے، مشران نے جرگہ بلایا یہ احسان ہے اور ہم جرگوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں تسلسل سے قبائلی جرگوں میں شریک ہورہا ہوں، قبائلی اضلاع کے انضمام لے وقت بھی جرگوں میں رہا، ہم نے انضمام کی مخالفت نہیں لیکن ہمارا مؤقف تھا کہ فاٹا کی عوام کے مشورے کے بغیر انضمام کا فیصلہ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انضمام سے پہلے جرگہ میں فیصلہ ہوا، قبائلی عوام کی رضامندی پر چھوڑا جائے، قبائلی عوام ایف سی آر کا نظام چاہتے ہیں، الگ صوبہ چاہتے ہیں یا صوبے میں انضمام چاہتے ہیں، جرگے نے قبائل کے انضمام کے حوالے سے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا تھا۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائل سے جو وعدہ کیا گیا وہ امن کا تھا، امن ہوگا تو ہر کسی کی عزت و آبرو محفوظ ہوگی، امن ہوگا انسانی حقوق پامال نہیں ہوگا، امن ہوتا تو بے روزگاری نہیں ہوتی، روزگار ہوتا ہے، آج قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں امن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا پیغام امن ہے، اور ہم امن کی بات کرتے ہیں، آئین کہتا ہے کہ نظام اسلامی ہوگا اسلام کے خلاف کوئی قانون نہیں بنے گا، ملک میں بے عمل جمہوریت ہے، ہم آئیں و قانون کے مطابق بات کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون پر عمل کون کرتا ہوں، ہم آئین و قانون کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ملک توڑنے کی بات کی جارہی ہے، آئین عہد و پیمان کا نام ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مقتدر قوتوں کو لفظ پسند نہیں آتا تو مجھے غدار کہا جاتا ہے، ہم آئین ریاست ملک کے وفادار ہیں، آئین کے چند کاغذ کو بوجھ تم لوگوں نے سمجھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران امریکا کے وفادار نظر آتے ہیں، امریکا نے افغانستان میں جنگ کی، ہمارے حکمران مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے امریکا کے اتحادی بن گے، ہمارے حکمرانوں نے امریکا کی تابعداری کی ہے، اپنے بھائی کو دشمن کہتے نہیں تھکتے کہیں امریکا ناراض نہ ہوجائے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نیتن یاہو کہتا ہے کہ اسرائیلیوں کو بسایا جائے، آج پھر امریکا افغانستان میں جنگ کا سوچ رہا ہے، اپنے مسلمان بھائیوں کو دشمن کہنا، اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی اس کے علاوہ اور کیا ہوسکتی ہے، پشتون قوم اکھٹی ہوتی ہے، ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں، ہم سیاست میں تشدد کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جرگہ حکم دے گا وہی کریں گے، سیاسی جماعتوں کے مشران پر جرگہ بلایا جائے گا، جس صوبے کے جو وسائل ہیں وہاں کے عوام کا حق ہے، نہ امریکا ، حکومت اور فوج کو اجازت ہے کہ ہمارے وسائل پر قبضہ کرے، اگر ایسا نہیں ہوتا حکومت پر اعتماد کا فقدان پیدا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا آئیں اعتماد کی فضا قائم کریں، ان جرگوں سے اگر مسئلہ حل نہیں ہوتا تو ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ اپنے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمن نے قبائلی مسائل کے حل کے لیے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دی اور کہا کہ ہم دینی مدارس کے لیے اسلام آباد مارچ کر سکتی ہے تو قبائل کے لیے بھی مارچ کریں گے، تاریخ آپ کو قابض اور قاتل کہے گی، ہم پاکستان اور آئین کے وفادار ہیں لیکن جبری فیصلے نہیں مانیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن نے انہوں نے کہا کہ کے وفادار ہیں اسلام ا باد کے مطابق ہیں لیکن ا ئین کے

پڑھیں:

ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی

ویب ڈیسک: ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔

ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔

ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی

ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔

ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے،  میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔

افغان شہریوں کی واپسی؛ ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم

انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • فضل الرحمن حافظ نعیم ملاقات : جماعت اسلامی ، جے یوآئی کا غزہ کیلئے اتحاد ، اپریل کو پاکستان پر جلسہ 
  • ن لیگ اور پی پی کا پانی کے مسئلے پر مشاورتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی 
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان ملاقات آج ہوگی
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائمقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا