بھارت چاہتا ہے سندھ طاس معاہدہ دوبارہ تیار کیا جائے، رانا انصار
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد(صباح نیوز)پارلیمانی سیکرٹری برائے آبی وسائل رانا انصار نے کہاہے کہ سندھ طاس معاہدے پر بھارت چاہتا ہے اس کو نئے سرے سے موڈیفائی کیا جائے،مارچ 2023 سے پاکستان بھارت سے خط و کتابت میں لگا ہوا ہے، پاکستان اس سلسلے میں خطوط لکھ رہا ہے، وہاں سے کوئی جواب نہیں آرہا ہے۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔وقفہ سوالات کے دوران وزارت آبی وسائل کے سوال کا جواب نہ آنے پر اسپیکر نے شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے وزارت آبی وسائل کے افسر سے تحریری جواب مانگ لیا۔نوید قمر نے کہاکہ منسٹر کو یہاں ہونا چاہئے تھا، جس پراسپیکر نے سیکرٹری آبی وسائل کو بھی طلب کرلیا۔ سندھ طاس معاہدے سے متعلق سوال پرپارلیمانی سیکرٹری برائے آبی وسائل رانا انصار نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ بھارت چاہتا ہے معاہدے کو نئے سرے سے موڈیفائی کیا جائے،نفیسہ شاہ نے کہاکہ پاکستان کا دوبارہ بات چیت پر کیا موقف ہے؟ جس پر پرپارلیمانی سیکرٹری رانا انصار نے کہاکہ مارچ 2023 سے پاکستان بھارت سے خط و کتابت میں لگا ہوا ہے، بھارت کا کہنا ہے اس معاہدے کو دوبارہ سے موڈیفائی کیا جائے، پاکستان اس سلسلے میں خطوط لکھ رہا ہے، وہاں سے کوئی جواب نہیں آرہا ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری کے گوادر پورٹ سے متعلق سوال پر پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے کہاکہ گوادر پورٹ مکمل فعال ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
ROME:ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ روم میں ہونے والے مذاکرات میں ماہرین کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے روم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے ساتھ تقریباً 4 گھنٹے تک مذاکرات کیے، جس کے لیے عمانی کے عہدیدار نے پیغام رسانی کے ذریعے دونوں فریق کے درمیان ثالثی کی۔
عباس عراقچی نے امریکی عہدیدار کے ساتھ مذاکرات کے بعد سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ مذاکرات مفید رہے اور تعمیری ماحول میں ہوئے، ہم کئی اصولوں اور اہداف پر پیش رفت کرنے کے قریب پہنچے اور آخر میں بہت اعتماد سازی پر پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، جس میں ماہرین کی سطح پر عمان میں بدھ کو ملاقاتیں ہوں گی، مذکورہ ماہرین کے پاس کے معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے کا موقع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام جائزہ لیا جائے گا اور ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ ان کا فریم ورک کتنا قریب ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے گزشتہ ہفتے کے بیان کے پیش نظر ان کا کہنا تھا کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ہم پرعزم ہیں، ہم بہت احتیاط کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور غیرضروری طور پر ناامید ہونے کے لیے بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکا نے روم میں ہوئے مذاکرات پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روک رہا ہوں، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوسکتے، میں چاہتا ہوں ایران عظیم اور خوش حال ملک ہو۔
قبل ازیں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرا عمان میں ہوئے تھے، جس کے بعد مذاکرات کا دوسرا دورہ اٹلی کے شہر روم میں شیڈول کیا گیا تھا جہاں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے مذاکرات میں شرکت کی۔