وزیر قانون کا پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ(اسلام آ باد ہائیکورٹ میں درخواستیں سماعت کیلیے مقرر‘ سندھ اور لاہور ہائیکورٹس سے وفاق کونو ٹو سز)
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد/لاہور/ کراچی (نمائندہ جسارت + اسٹاف رپورٹر) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ دے دیا ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر لی گئیں جبکہ سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے میڈیا تنظیموں اور اپوزیشن کی شدید مخالفت کے بعد پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ دے دیااور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کوئی بھی قانون مستقل نہیں ہوتا۔ یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ کسی بھی قانون میں کسی بھی وقت ترمیم کرے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ پیکا پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت تاحال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ، اطلاعات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مابین پیکا پر مشاورت ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون مستقل نہیں ہوتا۔ یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ کسی بھی قانون میں کسی بھی وقت ترمیم کرے۔علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواستیں آج سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی ہیں۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور اینکرز ایسوسی ایشن کی درخواستوں پر سماعت کے لیے بینچ تشکیل دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجا انعام امین منہاس آج پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کریں گے، رجسٹرار آفس نے آج کی سماعت کی کازلسٹ جاری کردی۔ درخواستیں وکیل عمران شفیق اور ریاست علی آزاد کے ذریعے دائر کی گئیں۔ادھر سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ اسلام ا باد بھی قانون باد ہائی کسی بھی کے خلاف
پڑھیں:
2025-26 وفاقی بجٹ خسارہ 7222 ہزار ارب رہنے کا امکان
اسلام آباد:ذرائع وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222 ہزار ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کی آمدنی کا تخمینہ 19111 ہزار ارب روپے ہے جس میں ٹیکس آمدنی کا تخمینہ 15270 ارب، نان ٹیکس آمدنی کا 3841 ہزارارب روپے لگایا گیا ہے۔
این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 8780 ارب روپے منتقل ہونے کے بعد وفاق کی خالص آمدنی10331 ارب رہ جائیگی۔
مزید پڑھیں: حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ عید الاضحیٰ سے قبل پیش کرنے کا فیصلہ
وفاقی اخراجات کا تخمینہ17553ہزار ارب روپے ہے، اس میں 8106 ارب روپے سود کی ادائیگی کیلیے ہیں جس کے بعد وفاق کے پاس دیگر اخراجات کیلئے2225 ہزار ارب روپے بچیں گے۔
ان میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی پروگرام ، سبسڈیز، گرانٹس ودیگر خرچے شامل ہیں، انہیں پورا کرنے کیلیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے ۔