غیر ملکی اہلکاروں کو رشوت دینے پر امریکیوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
امریکی صدر کے حکمنامے کی بدولت غیر ملکیوں کو رشوت دینے میں ملوث اہلکار اب امریکی محکمہ انصاف کی کارروائی سے محفوظ ہو جائیں گے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ماضی اور حال میں اینٹی کرپشن کے تمام اقدامات کا اب محکمہ انصاف از سرنو جائزہ لے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کو بیرون ممالک میں ٹھیکے لینے کیلئے غیر ملکی حکومتوں کو رشوت دینے کے دروازے کھول دیئے۔ صدر ٹرمپ نے جس حکمنامے پر دستخط کیے ہیں، اس میں اٹارنی جنرل Pam Bondi کو حکم دیا گیا ہے کہ نئے رہنماء اصول جاری ہونے تک وہ 1934ء کے قانون پر عمل روک دیں۔ صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ اینٹی کرپشن اقدامات امریکا کیلئے تباہی تھے، کیونکہ قانون کی خلاف ورزی کیے بغیر ان اقدامات کی وجہ سے بیرونی ملک کوئی معاہدہ عملی طور پر کرنا بہت ہی زیادہ مشکل ہوگیا تھا۔ انہوں نے یہ تاثر دیا کہ کاروبار میں رشوت معمول سمجھی جاتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے محکمہ انصاف کو حکم دیا ہے کہ وہ اس قانون پر عمل روک دیں، جو امریکی کارپوریشنز کو اس بات سے روکتا ہے کہ وہ غیر ملکی حکومتوں کے اہلکاروں کو رشوت دیں، تاکہ اپنے مالی مفادات حاصل کرسکیں۔ ٹرمپ حکمنامے کی بدولت غیر ملکیوں کو رشوت دینے میں ملوث اہلکار اب امریکی محکمہ انصاف کی کارروائی سے محفوظ ہو جائیں گے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ماضی اور حال میں اینٹی کرپشن کے تمام اقدامات کا اب محکمہ انصاف از سرنو جائزہ لے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو رشوت دینے محکمہ انصاف
پڑھیں:
امریکی وزیر دفاع نے حساس معلومات نجی چیٹ گروپ میں شیئر کیں، ملکی میڈیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) واشنگٹن سے پیر 21 اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکہ نے یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر 15 مارچ کو جو فضائی حملے کیے تھے، ان سے متعلق ناکافی رازداری کے باعث پہلے ہی ٹرمپ انتظامیہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس بارے میں امریکی جریدے 'دی اٹلانٹک‘ نے انکشاف کیا تھا کہ اس کے چیف ایڈیٹر گولڈبرگ کو سگنل پر اس بارے میں ہونے والی سرکاری چیٹ کے ایک گروپ میں غلطی سے شامل کر لیا گیا تھا۔
اس چیٹ گروپ میں امریکی وزیر دفاع ہیگستھ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز جیسی سرکردہ شخصیات شامل تھیں اور اس میں آن لائن تبادلہ خیال اس بارے میں ہو رہا تھا کہ امریکہ عنقریب یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں فضائی حملے کرنے والا ہے۔
(جاری ہے)
تب ماہرین کے لیے حیران کن بات یہ تھی کہ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں ایسی بے احتیاطی کس طرح برتی گئی کہ ایک غیر متعلقہ فرد کو ایسی خفیہ اور انتہائی حساس چیٹ میں شامل کر لیا گیا، جس کا اس ساری بحث سے کوئی تعلق بھی نہیں تھا اور جس کی گروپ میں موجودگی کا کسی کو علم بھی نہ ہوا۔
یہ اسکینڈل ٹرمپ انتظامیہ کے لیے سیاسی طور پر شرمندگی کا باعث بنا تھا اور اسے ایک ''حادثاتی لیک‘‘ قرار دیا گیا تھا۔ یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ جریدے 'دی اٹلانٹک‘ کے چیف ایڈیٹر کو اس سگنل چیٹ گروپ میں شامل کس نے کیا تھا۔
اس بارے میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل کی طرف سے کی جانے والی تفتیش ابھی تک جاری ہے۔
وزیر دفاع پر امریکی میڈیا کا نیا الزامامریکی اخبار نیو یارک ٹائمز اور امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اب یمن پر امریکی فضائی حملوں سے متعلق سگنل پر ہونے والی چیٹ ہی کے حوالے سے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے اس حملوں سے متعلق خفیہ اور حساس معلومات ان حملوں سے پہلے ہی ایک نجی سگنل چیٹ گروپ میں شیئر کی تھیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس کے صحافی اپنے طور پر تو ان الزامات کی تصدیق نہ کر سکے، تاہم نیو یارک ٹائمز اور سی این این نے بتایا ہے کہ ہیگستھ نے حوثیوں کے خلاف جو حساس معلومات ایک نجی چیٹ گروپ میں شیئر کیں، اس میں ہیگستھ کے علاوہ ان کی اہلیہ، بھائی اور ذاتی وکیل بھی شامل تھے۔
مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق یہ دوسرا موقع ہے کہ پیٹ ہیگستھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نےامریکی فوج کی طرف سے یمن میں فضائی حملوں سے متعلق خفیہ عسکری معلومات ایک کمرشل میسیجنگ ایپ سگنل کے ذریعے غیر متعلقہ افراد تک پہنچائیں۔
پیٹ ہیگستھ کو بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامناامریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو اس وقت سیاسی طور پر اپنے ہی کیمپ کی طرف سے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کے تین سابق اہلکاروں نے ایک مشترکہ بیان میں اسی 'لیک‘ کے تناظر میں اپنی برطرفی کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔
خود پینٹاگون کے ایک سابق ترجمان نے تو کل اتوار کے روز پیٹ ہیگستھ پر اتنی تنقید کی کہ ان کی طرف سے بس ہیگستھ کی برطرفی کا مطالبہ کرنا ہی باقی رہ گیا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ کی حوثی باغیوں کو ’مکمل تباہ‘ کرنے کی دھمکی
ہیگستھ پر مسلسل زیادہ ہوتے ہوئے دباؤ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نیو یارک ٹائمز اور سی این این کے مطابق موجودہ امریکی وزیر دفاع نے اپنے اہل خانہ اور ذاتی وکیل پر مشتمل قطعی نجی چیٹ گروپ میں مبینہ طور پر یہاں تک بتا دیا تھا کہ حوثی باغیوں کے خلاف امریکی فضائی حملے کرنے والے F/A-18 طرز کے جنگی طیاروں کا فلائٹ شیڈول کیا تھا۔
نجی چیٹ گروپ میں معلومات کا افشا جنوری کے مہینے میںنیو یارک ٹائمر نے لکھا ہے کہ پہلے واقعے میں تو کہا گیا تھا کہ 'دی اٹلانٹک‘ کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کا اعلیٰ امریکی حکام کے بہت حساس چیٹ گروپ میں شامل کر لیا جانا ایک حادثہ تھا۔ مگر دوسرے واقعے میں تو ہیگستھ نے جس گروپ میں خفیہ معلومات شیئر کیں، وہ چیٹ گروپ خود امریکی وزیر دفاع ہی کا بنایا ہوا تھا۔
اس کے برعکس پہلے اسکینڈل کا سبب بننے والا سگنل چیٹ گروپ صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے شروع کیا تھا۔اخبار نیو یارک ٹائمز نے نام لیے بغیر انتہائی قابل اعتماد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پیٹ ہیگستھ نے جس گروپ میں حساس معلومات شیئر کیں، اس میں ان کی اہلیہ، بھائی اور ذاتی وکیل کے علاوہ تقریباﹰ ایک درجن تک ایسے دیگر افراد بھی شامل تھے، جو سب کے سب ان کے ذاتی یا پیشہ وارانہ حلقوں میں ہیگستھ کے بہت قریب تھے۔
مزید یہ کہ ہیگستھ نے اس گروپ میں یہ معلومات جنوری کے مہینے میں ہی شیئر کر دی تھیں، جب ابھی ان کی وزیر دفاع کے طور پر تقرری کی تصدیق بھی نہیں ہوئی تھی جبکہ یمن میں امریکی حملے 15 مارچ کو کیے گئے تھے۔
پیٹ ہیگستھ پر ان نئے الزامات کے جواب میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے ایک بیان میں کہا کہ نیو یارک ٹائمز کا شمار ''ڈونلڈ ٹرمپ سے نفرت کرنے والے میڈیا‘‘ میں ہوتا ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بھی لکھا ہے کیہ پینٹاگون نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ پیٹ ہیگستھ نے حوثیوں کے خلاف امریکی فضائی حملوں سے متعلق کوئی حساس معلومات کسی نجی چیٹ گروپ میں شیئر کی تھیں۔
ادارت: امتیاز احمد