پورے ملک سے پی ٹی آئی کو رد کر دیا گیا، کوثر کاظمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لاہور:
کوثر کاظمی کا کہنا ہے کہ چیلنج کیسے؟ جب بھی ان کا بڑا احتجاج آتا ہے جس چیز کی یہ سب سے زیادہ مخالفت کر رہے ہوتے ہیں کسی سیاسی ایجنڈے پہ وہ کامیاب ہو جاتی ہے، آج 6 ججوں کو دیکھ لیں یا صوابی کا جلسہ دیکھیں آپ، اگر وہ جلسہ کامیاب تھاجس کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو پھر آج یا کل جنید اکبر صاحب نے جتنے بھی ان کے ضلعی یا تحصیل سطح پر جو صدور ہیں ان سے رپورٹ طلب کی ہے شرمندگی سے بچنے کے لیے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دوسرے شہروں سے اور سرکاری وسائل کا استعمال کر کے اگر آپ جسلہ گاہ بھرتے ہیں تو وہ ناکامی ہے آپ کی کہ پورے ملک سے آپ کو رد کر دیا گیا۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کا مسئلہ نہیں ہے یہ تو پورے ملک کا مسئلہ ہے، عدالتی نظام پر بہت بڑا سوال ہے، اس وقت ملک کے اندر رول آف لا نہیں ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے، زبردستی سارے قوانین بنائے جا رہے ہیں، زبردستی لاٹھی کے زور پر فیصلے کیے جا رہے ہیں، دیکھیں اگر ہمیشہ کوئی فریق اگر کوئی بات اٹھاتا ہے تو اس کی شکایات تو کو سننا توچاہیے اور ان کو حل کرنا چاہیے، 26 ویں آئینی ترمیم پر بھی ہم نے بات کی لیکن وہ بھی زبردستی کر کے پاس کرا لی۔
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ جو آج ہوا یا جو پہلے ہوتا رہا ہے، لامحالہ وہ ہمارے معاشرے میں ہماری سیاست میں ہمارے اسٹرکچر میں جو تقسیم ہے اسی کی عکاسی ہے، اس کا مطلب ہے کہ جہاں ہم کھڑے تھے تقسیم کے اس ماحول میں ہم اس سے آگے نہیں بڑھے، جو وکلا آج سرینا چوک کی طرف آئے اور پھر وہاں سے چلے بھی گئے لیکن سارا دن اسلام آباد کے شہری خوار ہوئے، اگر کوئی بائیکاٹ کر رہے ہیں تو ظاہر ہے تو ان کا اپنا نقطہ نظر ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں، منفی سیاست چھوڑ دے، طارق فضل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-30
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں لہٰذا وہ اپنی منفی سیاست کو چھوڑ دے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں طارق فضل چودھری کا کہنا تھا کہ فیض حمید سے متعلق فیصلہ تاریخی ہے، اس فیصلے سے واضح ہوگیا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمیدنے عہدے کو ذاتی پسند اور ناپسند کے مطابق استعمال کیا، قومی مفاد کے نام پر فیض حمید نے حکومتوں کو گرایا اور بنایا۔ جب آپ ریاستی منصب کو سیاسی انجینرنگ کے لئے استعمال کریں گے تو اس کے نتائج ہوں گے۔ طارق فضل چودھری نے کہا کہ فیض حمید نے ن لیگی قیادت پر غیر قانونی اور جھوٹے مقدمات بنائے، فیض حمید اور عمران خان کے گٹھ جوڑ نے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا، اس گٹھ جوڑ کے ذریعے افواج پاکستان میں تقسیم پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، اس فیصلے سے افواج پاکستان میں خود احتسابی کا عمل مزید مضبوط ہوا اور اس پر عوام کا اعتماد بحال ہوا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم نے ثابت کردیا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل کو پارٹی سیکرٹریٹ سمجھ رکھا ہے، عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ ہمارے ریاستی اداروں کے خلاف زیر اگل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی قیادت میں آپریشن بنیان المرصوص میں فتح کی اعلیٰ مثال قائم کی، سفارتی سطح پر پاکستان کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے لیکن یہ بدقسمتی سے ایک جماعت ریاست کے خلاف منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں، جیل میں بیٹھا ایک سزا یافتہ مجرم افواج پاکستان کے مسلسل زہر اگل رہا ہے، ہم سب کا فرض ہے کہ ایسے لوگوں کا پروپیگنڈا ناکام بنائیں۔ طارق فضل چودھری نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن وہاں کی سرزمین پاکستان میں دہشتگردی کے استعمال ہونے سے روکنا ہمارا فرض ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن کی مخالفت کرنا شرمناک ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے حوصلے بلند ہیں۔