زرعی پیداوارمیں غیرمعمولی حکومت کی ناکامی ہے ،سردارظفر
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
فیصل آباد(جسارت نیوز)کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدرسردارظفرحسین خان نے کہاہے کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کی طرف سے زرعی پیداوار میں غیرمعمولی کمی اس کے ملکی جی ڈی پی پر منفی اثرات پیداہونے کااعتراف وفاقی اور صوبائی حکومت کی ناکام زرعی پالیسیوں کامنہ بولتاثبوت ہے،ایسی پالیسیوں کاتسلسل جاری رہا ہے تو اگر کسان نے کپاس، چاول اور دیگر بڑی فصلوں کوکاشت کرنے سے بھی اجتناب کیاتو ملک میں ایک بڑاغذائی بحران نمودار ہوگا۔ملکی زراعت کو بچانے کیلئے حکمرانوں کا کسان دوست پالیسیاںبنانا ہوں گی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں زراعت ریسرچ، ٹیکنالوجی، ادویات اور زرعی آلات کی کمی کی وجہ سے شدید بری حالت کو پہنچ چکی ہے ۔ اس وجہ سے سب سے زیادہ متاثر والا طبقہ چھوٹے درجے کا کسان ہے جس کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔ نہری پانی کی کمی اور بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافوں نے کسان کو زراعت سے مایوس کرکے غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینوں کی دیکھ بھال کیلئے کسانوں کے پاس وسائل نہیں ،زرعی مداخل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اورپانی ،کھاد ،بیج اور زرعی ادویات کی عدم دستیابی نے کسانوں کیلئے نئی فصلوں کی کاشت مشکل بنادی ہے ۔زرعی اجناس کی پیدواری لاگت کم کرنے کے لیے زرعی ان پٹس جن میں کھاد اور زرعی ادویات شامل ہیں پر سبسڈی دی جائے، کاشت کاری کو فروغ دینے کے لئے غیر آباد زمینیںبے زمین کاشتکاروں میں تقسیم کی جائیں اور انہیں آباد کرنے کیلئے زرعی مشینری کیلئے غیر سودی قرضے دیئے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کسان اتحاد کی آئندہ سال گندم کی کاشت نہ کرنے کی دھمکی
سربراہ کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ کسانوں کو گندم کی فصل کا ریٹ نہیں مل رہا، اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ 15 ارب روپے کا اعلان کرکےکسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، کسانوں کو ان کے حقوق نہیں مل رہے۔
یہ بھی پڑھیں: کسان اتحاد نے زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ مسترد کردیا، احتجاج کا اعلان
خالد کھوکھر نے کہا کہ گندم کی فصل کا ریٹ کسانوں کو نہیں مل رہا، میں ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو، ہمیں خیرات نہیں اپنی اجرت چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے،اس طرح کے حالات سے کاشت کار خود کشی کرنے پر مجبور ہیں، کاشتکار ڈر ڈر کر زندگی گزار رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاسکو کا ممکنہ خاتمہ: کیا یہ کسانوں کے لیے ایک بری خبر ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ کپاس کے کاشتکار بھی رو رہے ہیں ، حکومت کے کہنے پرکپاس کاشت کی گئی ، ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں