عدالتوں میں ججوں کی سیاسی تعیناتیاں ہو رہی ہیں، عابد زبیری
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سابق صدر سپریم کورٹ بار اور سینئر قانون دان عابد زبیری نے کہا ہے کہ عدالتوں میں ججوں کی سیاسی تعیناتیاں ہو رہی ہیں، سنیارٹی کا مسئلہ ہے ہی نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ 26 آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہے، اس پر نوٹس ایشو ہوچکے ہیں، درخواست اس لئے تاخیر کا شکار ہے کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر فل کورٹ بننا چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےعابد زبیری نے کہا کہ ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے ہمارا موقف یہ ہے کہ جب تک اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوجاتا، اس طرح کی تعنیاتیاں نہ کی جائیں، کیا یہ نئے جج بھی اس فل کورٹ کا حصہ ہوں گے جو اس ترمیم کے تحت لگائے گئے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ یہ سب اچھے ججز ہیں، ان کی ہم عزت کرتے ہیں، لیکن ان کو 26 ترمیم کے تحت لایا جارہا ہے اور وہ ترمیم ابھی عدالت میں چیلنج ہے، اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ترمیم صیح نہیں ہے اور آئین کے مترادف ہے، جوڈیشری کے خلاف ہے یا کوئی اور وجوہات سامنے آتی ہیں تو پھر یہ سب کیا کریں گے؟
عابد زبیری نے کہا کہ ہر عدالت میں تعیناتی ہوئی ہیں اور یہ سب سیاسی تعیناتیاں ہیں، یہ سارے ججز اکثریتی فیصلوں سے ہو رہے ہیں، ہمارے پاکستان بار کے رہنما اختر حیسن نے بھی اس پر بات کی ہے، پاکستان بار کونسل سے پوچھا ہی نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں کی عدالتوں میں تعیناتیوں کے خلاف بھی ہم نے احتجاج کیا تھا، وہاں عارضی طور پر جج لگائے گئے ہیں، لیکن سپریم کورٹ میں مستقل جج لگائے گئے ہیں، یہاں کورٹ پیکنگ ہورہی ہے۔
چیئرمین ایگزیکیٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل یاسین آزاد نے کہا ہے کہ اختر حسین جوڈیشل کمیشن کے ممبر ہیں، ان کو پاکستان بار کونسل نے نامزد کیا تھا، 26 آئینی ترمیم کے تحت پورے ملک کی عدالتوں میں ججوں کی تعیناتی پر اعتراض کیوں نہیں کیا گیا، جونہی سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کا معاملہ آیا ، آپ نے کہا ہم اس کا بائیکاٹ کرتے ہیں اور جلوس لے کر بھی پہنچ گئے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ترمیم دراصل آئینی معاملہ ہے، کیس آئینی بنچ کے پاس جائے گا، اس کا فیصلہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کرنا ہے، مرضی آئین و قانون کی چلے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عدالتوں میں پاکستان بار میں ججوں کی سپریم کورٹ نے کہا کہ ترمیم کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع
سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔
جواب کے متن میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری قانون کا جسٹس خادم سومرو کے تبادلے سے متعلق خط موصول ہوا جو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
جواب میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی منظوری سے سیکریٹری قانون کو آگاہ کیا، سیکریٹری نے جسٹس خادم سومرو کی رضامندی کے بعد تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے جواب کے ہمراہ متعلقہ دستاویزات بھی جمع کرا دیں جن میں تبادلے سے متعلق ہونے والی خط و کتابت اور نوٹیفکشنز شامل ہیں۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا
ہائیکورٹ کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سینیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفیکیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی گئی تھی۔
جواب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رجسٹرار نے جمع کروایا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
supreme court ججز ٹرانسفر سپریم کورٹ عدالت