خلا میں موجود روشنی کا یہ دائرہ کیا چیز ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
خلا میں تیرتی ایک انتہائی طاقتور ٹیلی اسکوپ نے دور دراز کہکشاں کے گرد روشنی کا ایک نایاب ’آئنسٹائن رنگ‘ دریافت کر لیا۔
یورپی خلائی ایجنسی کی یوکلڈ ٹیلی اسکوپ نے زمین سے تقریباً 50 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاں این جی سی 6505 کے گرد موجود روشنے کے ہالے کی عکس بندی کی۔
روشنی کا یہ دائرہ ایک دوسری کہکشاں کی وجہ سے بن رہا ہے جو کہ زمین سے 4.
جرنل آسٹرونومی اینڈ آسٹروفزکس میں آج شائع ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پشت پر موجود کہکشاں سے آنے والی روشنی کو این جی سی 6505 کی کشش مسخ کر رہی ہے۔
اوپن یونیورسٹی کے ایک ماہرِ فلکیات پروفیسر اسٹیفن سرجنٹ کا کہنا تھا کہ ابتدائی ڈیٹا میں یہ ایک خوب صورت، غیر معمولی، دلچسپ اور خوش قسمت دریافت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی آئنسٹائن رِنگ کا اتنا مکمل ہونا انتہائی نایاب ہوتا ہے۔ پس منظر میں موجود کہکشاں کو سامنے موجود کہکشاں کے سبب مسخ زمان و مکان کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مریخ پرکھوپڑی جیسی پراسرار چٹان دریافت
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)ناسا کے مریخ پر موجود روور (rover) نے حال ہی میں ایک حیران کن اور پراسرار چٹان کی تصویر لی ہے جو انسانی کھوپڑی سے مشابہت رکھتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس غیر معمولی چٹان کو ناسا نے اسکل ہل کا نام دیا ہے، یہ دریافت 11 اپریل کو پرسویئرنس روور کے ذریعے مریخ کے جیجیرو کریٹر کی رم پر ماسٹ کیم-زی آلے کی مدد سے کی گئی۔(جاری ہے)
ناسا کے مطابق جس علاقے میں اسکل ہل دریافت ہوئی ہے وہ عمومی طور پر ہلکے رنگ اور گرد آلود سطح پر مشتمل ہے، لیکن یہ چٹان اپنے سیاہ رنگ، نوکیلی ساخت اور سطح پر موجود چھوٹے گڑھوں کی وجہ سے واضح طور پر نمایاں نظر آتی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکل ہل کی سطح پر موجود گڑھے ممکنہ طور پر چٹان میں موجود اجزا کے کٹا یا مریخ کی تیز ہواں کے باعث پیدا ہوئے ہیں۔ ناسا نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ چٹان کسی قریبی آتش فشانی چٹان سے کٹ کر آئی ہو یا کسی شہابیے کے ٹکرا کے نتیجے میں یہاں تک پہنچی ہو۔