استور میں متعصبانہ بیلنس پالیسی کے تحت گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، سید ثاقب علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سربراہ نوجوانان ملت تشیع جی بی نے کہا کہ ملتِ تشیع کے افراد کو بے بنیاد مقدمات میں پھنسانا اور فوری گرفتار کرنا کھلا ظلم اور آئینی حقوق کی پامالی ہے۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ تاریخی اختلافات ایک علمی حقیقت ہیں، مگر انہیں بنیاد بنا کر ملت تشیع کی مذہبی آزادی پر قدغن قبول نہیں کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ نوجوانان ملت تشیع گلگت بلتستان سید ثاقب علی شاہ رضوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نوجوانانِ ملتِ تشیع گلگت بلتستان استور میں جاری متعصبانہ بیلنس پالیسی کے تحت ہونے والی غیر منصفانہ گرفتاریوں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ ریاستی ادارے مذہبی آزادی پر قدغن لگا کر جانبدارانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ حیرت ہے کہ کئی سال پرانی خفیہ ایف آئی آر کو اچانک ایک مخصوص وقت پر فعال کر دیا گیا، وہ بھی اس وقت جب گستاخِ امامِ زمانہؑ کی گرفتاری عمل میں آئی۔ کیا یہ محض اتفاق ہے؟ یا ایک سوچی سمجھی سازش؟ یہ طرزِ عمل مذہبی منافرت اور ظلم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گلگت میں مستند مسلمہ مقدسات کی توہین کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی، لیکن مجرمان دندناتے پھر رہے ہیں۔ دوسری طرف ملتِ تشیع کے افراد کو بے بنیاد مقدمات میں پھنسانا اور فوری گرفتار کرنا کھلا ظلم اور آئینی حقوق کی پامالی ہے۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ تاریخی اختلافات ایک علمی حقیقت ہیں، مگر انہیں بنیاد بنا کر ملت تشیع کی مذہبی آزادی پر قدغن قبول نہیں کی جائے گی۔ ہم کسی بھی ریاستی جبر، غیر آئینی اقدامات اور جانبدارانہ کارروائیوں کو نہ ماضی میں تسلیم کرتے تھے، نہ اب کریں گے۔ ہم ریاستی اداروں کے جانبدار رویے اور متعصبانہ فیصلوں کے خلاف وائٹ پیپر جاری کریں گے، جس میں تمام شواہد، درخواستیں اور ریاستی زیادتیوں کو عوام اور عالمی برادری کے سامنے لایا جائے گا۔ ہم اپنے آئینی، مذہبی اور بنیادی انسانی حقوق سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ظلم کے خلاف مزاحمت ہمارا حق ہے، اور ہم اسے ہر حال میں ادا کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملت تشیع
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔