پیکا ایکٹ کیخلاف عدالتوں میں درخواستیں، حکومت نے ترمیم کا اشارہ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد،لاہور، کراچی:ملک بھر میں پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف قانونی جنگ تیز ہو گئی ہے۔ مختلف عدالتوں میں درخواستیں دائر کی جا چکی ہیں جبکہ حکومت نے بھی ترمیمی شقوں پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستوں کی سماعت مقرر
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی درخواستوں پر سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔جسٹس راجا انعام امین منہاس کل درخواستوں کی سماعت کریں گے۔ اس سلسلے میں رجسٹرار آفس نے سماعت کے لیے کاز لسٹ جاری کر دی ہے۔
حکومت کا ممکنہ ترمیم کا عندیہ
میڈیا اور اپوزیشن کی شدید مخالفت کے بعد حکومت نے پیکا ایکٹ میں ترامیم پر نظرثانی کا عندیہ دیا ہے۔اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ پیکا ایکٹ پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے۔وزارتِ داخلہ، اطلاعات اور آئی ٹی کے درمیان بھی گفتگو ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی قانون مستقل نہیں ہوتا، پارلیمنٹ کسی بھی وقت اس میں ترمیم کر سکتی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ سے وفاقی حکومت کو نوٹس
سندھ ہائی کورٹ میں پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سے وضاحت طلب کر لی۔ چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ غلط اور صحیح کا فیصلہ کون کرے گا؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کچھ فیصلے عدالتوں میں اور کچھ متعلقہ اتھارٹیز کو کرنے ہوتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو 2ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی اور سماعت ملتوی کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست پر نوٹس
لاہور ہائی کورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف ایک اور درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں جسٹس فاروق حیدر نے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 مارچ تک جواب طلب کر لیا۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد بچھر سمیت دیگر افراد نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ، آئین کے آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی ہے اور اس میں فیک نیوز کی واضح تعریف موجود نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہائی کورٹ میں میں درخواست درخواست پر پیکا ایکٹ سماعت کے کے خلاف
پڑھیں:
ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق 9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی،ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو بری کردیا،جسٹس ہاشم نے کہاکہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4ماہ میں فیصلہ کیا جائے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل پنجاب حکومت سے استفسار کیاکہ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتےہیں؟وکیل پنجاب حکومت نےکہا کہ ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا،جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ سوموٹواستعمال کرسکتی ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہاکہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے،کیا پتہ کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
کومل میر نے فواد خان کو اپنا کرش قرار دیدیا
جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ آپ کو بھی معلوم ہے شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟اس کیس میں جو کچھ ہے ہم نہ ہی بولیں توٹھیک ہوگا، عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ ہائیکورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا،ہائیکورٹ جج نے اپنا فیصلہ غصے میں لکھا،ہم اس کیس کو نمٹا دیتے ہیں۔
مزید :