Islam Times:
2025-04-22@01:49:37 GMT

اسرائیل سے تعلقات بحالی کا منصوبہ خطرے میں

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

اسرائیل سے تعلقات بحالی کا منصوبہ خطرے میں

اسلام ٹائمز: ڈونلڈ ٹرمپ اور بنجمن نیتن یاہو کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین اور فلسطینی سرزمین کے حقیقی باسیوں کو نظرانداز کر کے سعودی عرب سے تعلقات بحال کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں لیکن ریاض اور عرب ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سیاست آگے نہیں بڑھے گی۔ ٹرمپ کی شدت پسندانہ پالیسیاں اور اسرائیل کی غیر مشروط حمایت نہ صرف نیتن یاہو کے موقف میں شدت پسندی کا باعث بنی ہے بلکہ عرب ممالک بھی زیادہ شدید اور مضبوط موقف اپنانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ آج نہ صرف سعودی عرب بلکہ دیگر عرب ممالک بھی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ خودمختار فلسطینی ریاست کی تشکیل کے بغیر امن ممکن نہیں ہو گا۔ ایسے حالات میں امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے دباو اور دھمکیوں کے ذریعے ابراہیم معاہدے کو آگے بڑھانے کی کوششوں نے خطے کے ممالک کو مخالف بنا دیا ہے اور تعلقات بحالی کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ چکا ہے۔ تحریر: رسول قبادی
 
سعودی عرب، اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم اور امریکی صدر ڈٰونلڈ ٹرمپ کے درمیان اسرائیل سے تعلقات کی بحالی اور مسئلہ فلسطین کے بارے میں نوک جھونک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سعودی عرب کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ ہر گز خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دے گا اور حتی اس نے سعودی حکام کو یہ مشورہ بھی دے ڈالا ہے کہ فلسطینیوں کو سعودی عرب میں بسا دیا جائے۔ بنجمن نیتن یاہو کا یہ بیان ان گہرے اختلافات کو ظاہر کرتا ہے جو عرب ممالک سے اسرائیل کے تعلقات کی بحالی میں درپیش ہیں۔ مزید برآں اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکمران ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آ جانے کے بعد شدت پسندی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
 
یہ مسئلہ کچھ دن پہلے سے شروع ہوا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ چند دنوں میں وائٹ ہاوس میں نیتن یاہو کی میزبانی کی ہے اور ایسی باتیں کی ہیں جن سے اختلافات کی شدت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکی صدر نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں رکھی جو خودمختار فلسطینی ریاست کی تشکیل پر مبنی ہو، اس تنازع کو مزید شدید کر دیا ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب نے ایک سرکاری بیانیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطین سے متعلق اس کا موقف تزلزل پذیر نہیں ہے اور قدس شریف کی مرکزیت میں خودمختار فلسطینی ریاست کی تشکیل کے بغیر اسرائیل سے کوئی بھی معاہدہ انجام دینا ممکن نہیں ہو گا۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی چینل 14 کو انٹرویو دیتے ہوئے خودمختار فلسطینی ریاست کی تشکیل سے واضح مخالفت کا اعلان کیا تھا۔
 
بنجمن نیتن یاہو نے کہا: "ممکن نہیں کہ تل ابیب خودمختار فلسطینی ریاست کی تشکیل کی اجازت دے۔ سعودی عرب کا رقبہ بہت زیادہ ہے اور وہ وہاں فلسطینی ریاست تشکیل دے سکتا ہے۔" اسی طرح نیتن یاہو نے 7 اکتوبر 2023ء کے دن انجام پانے والے طوفان الاقصی آپریشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل ناممکن ہے۔ یہ موقف عرب ممالک کے اس مطالبے سے واضح تضاد رکھتا ہے جس میں بارہا تاکید کی گئی ہے کہ مسئلہ فلسطین کا واحد راہ حل خودمختیار فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو سے ملاقات میں دعوی کیا ہے کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کے لیے خودمختار فلسطینی ریاست کے تشکیل کی کوئی شرط پیش نہیں کی ہے۔ جبکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ خودمختار فلسطینی ریاست کی تشکیل کے بغیر مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو سکتا۔
 
سعودی عرب کی جانب سے فلسطین کی حمایت پر زور دیے جانے کے باوجود نیتن یاہو کی کوشش ہے کہ وہ یہ شرط قبول کیے بغیر تعلقات میں بحالی کا عمل آگے چلائے۔ نیتن یاہو نے ٹرمپ سے ملاقات میں کہا ہے: "اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان دوستی نہ صرف ممکن ہے بلکہ مجھے پورا یقین ہے کہ ایسا ہو جائے گا۔" اسی طرح صیہونی وزیراعظم نے یہ دعوی بھی کیا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی گذشتہ مدت صدارت میں چھ ماہ سے زیادہ باقی رہتے تو سعودی عرب سے تعلقات بحال ہو جانے تھے۔ لیکن صیہونی اور امریکی حکمرانوں کا یہ رویہ نہ صرف سعودی عرب سے تعلقات بہتر بنانے میں مددگار ثابت نہ ہوا بلکہ تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ سعودی عرب نے نیتن یاہو کے موقف کے خلاف ایک سرکاری بیانیہ جاری کیا ہے جس میں فلسطینی ریاست کی تشکیل پر زور دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے بغیر کوئی معاہدہ تشکیل نہیں پائے گا۔
 
بنجمن نیتن یاہو نے نہ صرف سعودی عرب کے خلاف موقف اختیار کیا ہے بلکہ قطر کو بھی دھمکی دی ہے کہ وہ اسرائیل سے تعلقات بحال کرے ورنہ اس کے لیے اچھا نہیں ہو گا۔ نیتن یاہو نے چینل 14 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "قطر کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ نئے مشرق وسطی میں کس محاذ پر ہو گا۔" اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل عرب ممالک پر دباو ڈال کر انہیں اپنے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر مجبور کرنے کے درپے ہے۔ مسئلہ فلسطین سے متعلق عرب ممالک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اختلافات قاہرہ میں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے حالیہ اجلاس میں بھی عیاں تھے۔ اس اجلاس میں مصر، اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ شریک تھے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینیوں کی جبری جلاوطنی کسی قیمت پر قبول نہیں کی جائے گی۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ اور بنجمن نیتن یاہو کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین اور فلسطینی سرزمین کے حقیقی باسیوں کو نظرانداز کر کے سعودی عرب سے تعلقات بحال کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں لیکن ریاض اور عرب ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سیاست آگے نہیں بڑھے گی۔ ٹرمپ کی شدت پسندانہ پالیسیاں اور اسرائیل کی غیر مشروط حمایت نہ صرف نیتن یاہو کے موقف میں شدت پسندی کا باعث بنی ہے بلکہ عرب ممالک بھی زیادہ شدید اور مضبوط موقف اپنانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ آج نہ صرف سعودی عرب بلکہ دیگر عرب ممالک بھی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ خودمختار فلسطینی ریاست کی تشکیل کے بغیر امن ممکن نہیں ہو گا۔ ایسے حالات میں امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے دباو اور دھمکیوں کے ذریعے ابراہیم معاہدے کو آگے بڑھانے کی کوششوں نے خطے کے ممالک کو مخالف بنا دیا ہے اور تعلقات بحالی کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ چکا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سعودی عرب سے تعلقات اسرائیل سے تعلقات تعلقات بحال کرنے بنجمن نیتن یاہو سے تعلقات بحال اور اسرائیل کی عرب ممالک بھی اس بات پر زور مسئلہ فلسطین نیتن یاہو نے نیتن یاہو کے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نہیں ہو گا ممکن نہیں بحالی کا ہے کہ وہ کیا ہے گیا ہے ہیں کہ ہے اور

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ میں گھروں اور خیمہ بستیوں پر بمباری، 70 فلسطینی شہید، خوراک کی شدید قلت

غزہ پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 70 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ جاری ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق طبی ذرائع نے بتایا کہ جمعے کی صبح سے اب تک اسرائیلی فورسز نے متعدد گھروں، خیمہ بستیوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے فوری انتباہ جاری کیا ہے کہ غزہ کو اب خوراک کی ضرورت ہے، کیوں کہ لاکھوں افراد کو بھوک کا خطرہ ہے۔

غزہ میں الجزیرہ کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے لوگ ’نفسیاتی طور پر ٹوٹ چکے‘ ہیں، اور امدادی سامان کی فراہمی پر اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے اپنے بچوں کو کھانا کھلانے سے قاصر ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 18 ماہ قبل غزہ پر مسلط کردہ اسرائیل کی جنگ کے نتیجے میں کم از کم 51 ہزار 65 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 16 ہزار 505 زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

حماس کی زیر قیادت 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں کم از کم ایک ہزار 139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

پناہ گزین کیمپ پر ڈرون حملہ
تازہ ترین ڈرون حملہ وسطی غزہ میں بریج پناہ گزین کیمپ پر کیا گیا۔

فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق ایک نوجوان جس کی شناخت اکرم الحواجری کے نام سے ہوئی ہے، بریج کیمپ کے داخلی راستے کے شمال میں واقع الفزب مارکیٹ کے قریب ڈرون حملے میں شہید ہوا۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی توپ خانے نے وسطی غزہ میں بریج کیمپ کے جنوب میں واقع قریب واقع مغازی پناہ گزین کیمپ پر گولہ باری کی ہے۔

مغربی کنارے سے 60 سے زائد فلسطینی گرفتار
حبرون کے جنوب میں فووار پناہ گزین کیمپ میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوج کی بمباری میں تقریباً 30 فلسطینی شہید ہوئے تھے۔

مقامی فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے فوجی آپریشن کے دوران 60 سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے، اور ان کی حراست کے مقام پر فوج کی جانب سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، کچھ قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔

آن لائن شیئر کی جانے والے ویڈیو کلپس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی مردوں کو بندوق کی نوک پر بھاگنے پر بھی مجبور کیا۔

فلسطین میں عالمی ثقافتی ورثہ بھی نشانہ
انسانی حقوق کے گروپ ’الحق‘ نے عالمی ثقافتی ورثے کے دن کے موقع پر کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی ثقافت اور ورثے کو دبانے کی جاری کوشش میں متعدد فلسطینی مقامات کو نشانہ بنایا ، جن میں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل مقامات بھی شامل ہیں۔

الحق نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی بیت لحم گورنری میں واقع المخرور کا علاقہ 2014 میں اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا، جسے اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے زمین پر قبضے کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی طویل عرصے سے المخرور اور بطیر کے علاقے کی تاریخی قدیم سیڑھیوں والی ڈھلوانوں پر سبزیوں، پھلوں کے درختوں، زیتون اور بیلوں کے ساتھ کھیتی کرتے رہے ہیں، یہ علاقہ اپنے منفرد ثقافتی اور زرعی منظر نامے، آبپاشی کے نظام اور آثار قدیمہ کی باقیات کے لیے نمایاں ہے۔

المخرور میں غیر قانونی بستیوں اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور توسیع کے ساتھ، اسرائیل کا آبادکاری کا کاروبار علاقے کی حیاتیاتی تنوع اور ناقابل یقین صلاحیت کو متاثر کر رہا ہے۔

یہودی آبادکاروں کا فصلوں پر حملہ
الجزیرہ عربی کے ساتھیوں نے مقامی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی آبادکاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مشرق میں شمالی وادی اردن کے خربت الدیر میں فلسطینی آبادیوں میں پانی کے پمپ چوری کرلیے، اور فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

فلسطین میں ایسٹر کے معنی
مسیحی فلسطینیوں کے لیے ایسٹر خاص معنی رکھتا ہے۔

گڈ فرائیڈے کے موقع پر الجزیرہ نے بیت اللحم میں پرورش پانے والے ایک فلسطینی پادری سے بات کی، جس نے اپنے لوگوں پر اسرائیلی جبر اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنے عقیدے کے مرکز میں مصلوب کیے جانے کے درمیان مماثلت پر روشنی ڈالی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو
  • حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
  • اسرائیل کی غزہ میں گھروں اور خیمہ بستیوں پر بمباری، 70 فلسطینی شہید، خوراک کی شدید قلت
  • پاک بنگلہ دیش سفارتی تعلقات کی بحالی اہم پیشرفت
  • نہروں کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا، منصوبہ واپس نہ لیا تو حکومت کیساتھ نہیں چلیں گے: بلاول