سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کو اضافی سیکورٹی فراہم کرنے کی انٹراکورٹ اپیل خارج
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کو اضافی سیکورٹی فراہم کرنے کی انٹراکورٹ اپیل خارج کردی جبکہ ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر انٹراکورٹ اپیل بھی خارج کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دوران سماعت سیکورٹی ایجنسیوں نے رپورٹ دی کہ سابق چیف جسٹس کو کوئی مخصوص تھریٹ نہیں، سپریم کورٹ ججز آرڈر 1997 کے تحت ریٹائرڈ جج کی رہائش گاہ پر تاحیات ایک سیکورٹی گارڈ تعینات ہو سکتا ہے۔
رضا ربانی کا آئی ایم ایف تکنیکی مشن کے ویزے منسوخ کرکے واپس بھیجنے کا مطالبہ
عدالت کو بتایا گیا کہ افتخار محمد چوہدری اب ایک سیاسی جماعت کے سربراہ بھی ہیں، فیصلے میں کہا کہ اگر سابق چیف جسٹس کو تھریٹ کا خطرہ ہو تو وہ متعلقہ حکام کو درخواست دے سکتے ہیں، اپیل کنندگان نے سابق چیف جسٹس کو اضافی سیکورٹی دینے کی درخواست کیوں دی؟ وہ حق دعوی پر مطمئن نہ کر سکے،ایسے شخص کے لیے کیسے اضافی سیکورٹی مانگ سکتے ہیں جب وہ خوف اتھارٹی کو کوئی درخواست نہ دے۔ شیخ احسن الدین ایڈوکیٹ نے افتخار محمد چوہدری سے اضافی سیکورٹی واپس لینے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
افتخار محمد چوہدری کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے ریاض حنیف راہی کی انٹراکورٹ اپیل بھی خارج کردی گئی ۔ فصلے کے مطابق افتخار محمد چوہدری نے کسی عدالتی آرڈر کی حکم عدولی نہیں کی کہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
ٹرمپ نے تمام سٹیل اور ایلومینیم درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: انٹراکورٹ اپیل اضافی سیکورٹی سابق چیف جسٹس
پڑھیں:
ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق 9مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی،ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو بری کردیا،جسٹس ہاشم نے کہاکہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4ماہ میں فیصلہ کیا جائے،جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل پنجاب حکومت سے استفسار کیاکہ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتےہیں؟وکیل پنجاب حکومت نےکہا کہ ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا،جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ہائیکورٹ کوکوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تووہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ سوموٹواستعمال کرسکتی ہے، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہاکہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے،کیا پتہ کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
کومل میر نے فواد خان کو اپنا کرش قرار دیدیا
جسٹس ہاشم کاکڑنے کہاکہ آپ کو بھی معلوم ہے شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے؟اس کیس میں جو کچھ ہے ہم نہ ہی بولیں توٹھیک ہوگا، عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہاکہ ہائیکورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا،ہائیکورٹ جج نے اپنا فیصلہ غصے میں لکھا،ہم اس کیس کو نمٹا دیتے ہیں۔
مزید :