جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے قبائلی مسائل کے حل کے لیے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان اور آئین کے وفادار ہیں لیکن جبری فیصلے نہیں مانیں گے۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان  نے قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ک  پٹھان واحد قوم اس میں کافر نہیں غیرت مند قوم ہے، مشران نے جرگہ بلایا یہ احسان ہے اور ہم جرگوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

 مولانا فضل الرحمان  میں تسلسل سے قبائلی جرگوں میں شریک ہورہا ہوں،  قبائلی اضلاع کے انضمام لے وقت بھی جرگوں میں رہا، ہم نے انضمام کی مخالفت نہیں لیکن ہمارا موقف تھا کہ فاٹا کی عوام کے مشورے کے بغیر انضمام کا فیصلہ نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ انضمام سے پہلے جرگہ میں فیصلہ ہوا قبائلی عوام کی رضامندی پر چھوڑا جائے، قبائلی عوام ایف سی آر کا نظام چاہتے پیں، الگ صوبہ چاہتے یا صوبے میں انضمام چاہتے پیں،  جرگہ نے قبائل کے انضمام کے حوالے سے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا تھا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائل سے جو وعدہ کیا گیا وہ امن کا تھا، امن ہوگا تو ہر کسی کی عزت و آبرو محسوس ہوگی، امن ہوگا انسانی حقوق پامال نہیں ہوگا، امن ہوتا تو بے روزگاری نہیں ہوتی روزگار ہوتا ہے، آج قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں امن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کا پیغام امن ہے، اور ہم امن کی بات کرتے ہیں،  ہم پارلیمان میں لیکن اسلامی نظام کا قیام  سخت مطالبہ ہے،  آئین کہتا ہے کہ نظام اسلامی ہوگا اسلام کے خلاف کوئی قانون نہیں بنے گا،  ملک میں بے عمل جمہوریت ہے، ہم آئیں و قانون کے مطابق بات کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون پر عمل کون کرتا ہوں، یم آئین  و قانون کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ملک توڑنے کی بات کی جارہی ہے، آئین عہد و پیمان کا نام ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ  مقدر قوتوں کو لفظ پسند نہیں آتا تو مجھے غدار کہا جاتا ہے، ہم آئین ریاست ملک کے وفادار ہیں، آئین کے چند کاغذ کو بوجھ تم لوگوں نے سمجھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ہمارے حکمران امریکہ لے وفادار نظر آتے ہیں، امریکہ نے افغانستان میں جنگ کی، ہمارے حکمران مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے امریکہ کا اتحادی بن گے، ہمارے حکمرانوں نے امریکا کی تابعداری کی ہے، اپنے بھائی کو دشمن کہتے نہیں تھکتے کہی امریکہ باراض نہ ہوجائے۔

مولانا فضل الرحمن  نے کہا کہ نیتن یاہو کہتا ہے کہ اسرائیلیوں کو بسایا جائے،  آج پھر امریکہ افغانستان میں جنگ کا سوچ رہا ہے، اپنے مسلمان بھائیوں کو دشمن کہنا اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی کیا ہوسکتی ہے، پشتون قوم اکھٹی ہوتی ہے، ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں، ہم سیاست میں تشدد کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو جرگہ حکم دے گا وہی کریں گے،  سیاسی جماعتوں کے مشران پر جرگہ بلایا جائے گا، جس صوبے کے جو وسائل ہیں وہاں کے عوام کا حق ہے،  نہ امریکہ ، حکومت اور فوج کو اجازت ہے کہ ہمارے وسائل پر قبضہ کرے، اگر ایسا نہیں ہوتا حکومت پر اعتماد کا فقدان پیدا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا آئیں اعتماد کی فضا قائم کریں، ان جرگوں سے اگر مسئلہ حل نہیں ہوتا تو ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

اپنے خطاب کے دوران  مولانا فضل الرحمان نے قبائلی مسائل کے حل کے لیے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دی اور کہا کہ   ہم دینی مدارس کے لیے اسلام آباد مارچ کر سکتی ہے تو قبائل کے لیے بھی مارچ کریں گے، تاریخ آپ کو قابض اور قاتل کہے گی، ہم پاکستان اور آئین کے وفادار ہیں لیکن جبری فیصلے نہیں مانیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان انہوں نے کہا کہ کے وفادار ہیں اسلام آباد ہیں لیکن آئین کے کے لیے

پڑھیں:

ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب 

اسلام آباد (وقائع نگار) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جمعہ کو درخواست دائر کی تھی اب آئے ہیں کہ وہ درخواست فکس کیوں نہیں ہوئی۔ اس کو ڈائری نمبر لگ گیا ہے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے پہلے دائر درخواستیں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سنیں، عدالت کے آرڈر کے بعد ہماری ملاقاتیں باقاعدہ ہوتی تھیں، کوئی زمین و آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا اور بانی پی ٹی آئی سے وکلاء، فیملی اور سیاسی لیڈران کی ملاقاتیں باقاعدہ ہوتی تھیں، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی اور دیگر سب سیاسی قیدی ہیں، ہم صرف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں، کوئی فورس نہیں کہ راکٹ لانچر، یا ایف 16 سے حملہ کریں، دو دن پہلے ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی۔ چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں، ہہم ریاست کا حصہ ہیں اور جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں ریاست کی وہ یکسر مختلف ہے، عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کہ آئین کا مطالعہ کر لیں، ریاست کیا ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب 
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی 
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان ملاقات آج ہوگی
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • حکمران امریکا اور اسرائیل سے خوف کھاتے ہیں:حافظ نعیم الرحمٰن
  • امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا