پاکستان ٹیم کیسے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے؟ سابق آسٹریلوی کپتان نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ اور سابق بھارتی کرکٹر روی شاستری نے چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم کے حوالے سے آئی سی سی ریویو میں اظہار خیال کیا۔
روی شاستری نے کہا کہ جب بھی آپ اس خطے میں ہوم گراو¿نڈ پر کھیلتے ہیں تو دباو رہتا ہے ، چاہے یہ ٹیمیں انڈیا، سری لنکا، بنگلا دیش یا پاکستان ہو ں، میرے خیال میں پاکستان نے گزشتہ 6 سے 8 مہینوں میں بڑی اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا ہے۔سابق بھارتی کرکٹر نے کہا کہ خاص کر پاکستان ٹیم کی جنوبی افریقا میں کارکردگی اچھی رہی ہے، پاکستان نے صائم ایوب کو ٹاپ آرڈر میں مس کیا ہے، صائم بڑا اہم کھلاڑی ہے، ہوم کنڈیشنز میں پاکستان ایک خطرناک ٹیم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ٹیم کو سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کرنا چاہئے، وہاں ہر کسی کا اپنا کھیل ہو گا، اگر پاکستان ٹیم ناک آوٹ مرحلے میں پہنچتی ہے تو وہ کسی بھی ٹیم کے لئے خطرناک ہوگی، پاکستانی ٹیم ناک آوٹ مرحلے میں دگنی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب آسٹریلوی لیجنڈ رکی پونٹنگ نے روی شاستری کی رائے سے اتفاق کیا اور کہاکہ صائم ایوب ایک کوالٹی پلیئر ہے، صائم کی کمی کوپورا کرنا مشکل ہو گا،پاکستان کی بولنگ بہت اچھی ہے، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ حالیہ سیریز میں بڑے شاندار رہے ہیں، دونوں بولرز کسی بھی بیٹنگ لائن آپ کو پریشان کرنے کی مہارت رکھتے ہیں۔
پونٹنگ کا کہنا تھا کہ حالیہ سالوں میں بابر اعظم کی بیٹنگ میں نشیب و فراز آئے ہیں، اگر بابر اور رضوان دونوں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو پاکستان ایک خطرناک ٹیم بن جائےگی۔انہوں نے کہا کہ ہوم گراونڈ پر کھیلنے سے تماشائیوں کی وجہ سے آپ متحرک رہتے ہیں، کراو¿ڈ کی سپورٹ آپ کو بڑے مواقع پر کھیلنے میں مدد دیتی ہے، پاکستان ٹیم میں متعددکوالٹی پلیئرز ہیں جو کسی بھی ٹیم کو کسی بھی دن ہرا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان ٹیم کسی بھی کہا کہ
پڑھیں:
دنیا کا خطرناک ترین قاتل گانا، جس کو سن کر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 100 رپورٹ ہوئی
HUNGARY:گانا فلمی صنعت کا اہم جز ہے اور گانا صرف پیار محبت کے اظہار کے لیے نہیں ہوتا بلکہ خوشی اور یادگار لمحات اور خوش گوار یادوں کو مزید پررونق بنانے میں بھی مددگار ہوتے ہیں لیکن ایک گانا تاریخ میں ایسا بھی ہے، جس کو سن کر تقریباً 100 جانیں چلی گئیں اور حکام کو اس کے خلاف اقدامات بھی کرنے پڑے۔
مشہور بھارتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ہنگری سے تعلق رکھنے والے ایک موسیقار ریزوس سریس نے 1933 میں ایک گانا لکھا جس کو ‘گلومی سنڈے’ کا نام دیا، انہوں نے یہ گانا اپنی گرل فرینڈ کے لیے لکھا تھا جو انہیں چھوڑ گئی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس گانے کی شاعری انتہائی غمزدہ تھی اور جو کوئی بھی اس کو سنتا وہ خودکشی پر آمادہ ہوجاتا اسی لیے اس گانے کو ‘ہنگرین سوسائیڈ سانگ’ کہا گیا۔
ابتدائی طور پر کئی گلوکاروں نے اس کو گانے سے انکار کیا تاہم 1935 میں گانا ریکارڈ اور ریلیز کردیا گیا، جیسے ہی گانا ریلیز ہوا بڑی تعداد میں لوگ مرنے لگے اور ایک رپورٹ کے مطابق ہنگری میں یہ گانا سننے کے بعد خودکشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور کئی کیسز میں یہ دیکھا گیا کہ خودکشی کرنے والے کی لاش کے ساتھ ہی یہ گانا چل رہا تھا۔
رپورٹس کے مطابق شروع میں اس گانے کو سن کو مرنے والوں کی تعداد 17 بتائی گئی لیکن بعد میں یہ تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی، صورت حال اس حد تک خراب ہوگئی کہ 1941 میں حکومت کو اس گانے پر پابندی عائد کرنا پڑی۔
ہنگری کے قاتل گانے پر عائد پابندی 62 سال بعد 2003 میں ختم کردی گئی تاہم اس کے بعد بھی کئی جانیں چلی گئیں اور حیران کن طور پر گانے کے خالق ریزسو سریس نے بھی اسی دن کو اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے چنا، جو گانے میں بتایا گیا تھا، ‘سن ڈے’۔
رپورٹ کے مطابق اپنی گرل فرینڈ کے نام پر گانا لکھنے والے سریس نے پہلے اپنی عمارت کی کھڑکی سے کود کر خودکشی کی تاہم انہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن بعد میں انہوں نے ایک وائر کے ذریعے پھندا لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔
اس قدر جانیں لینے کے باوجود اس گانے کو 28 مختلف زبانوں میں 100 گلوکاروں نے گایا۔