کرم: اسلحے کی حوالگی پر اتفاق نہ ہو سکا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
پشاور: کرم میں اسلحے کی حوالگی پر فریقین میں تاحال اتفاق نہ ہو سکا۔
دونوں فریقین نے اسلحہ جمع کرانے کا الگ الگ طریقہ کار جمع کرایا ہے، حکومت نے اسلحہ جمع کرانے کے طریقہ کار پر غور شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کسی ایک طریقہ کار پر اتفاق نہ ہونے پر معاملہ گرینڈ جرگے میں جانے کا امکان ہے، گرینڈ جرگے نے جس طریقہ کار پر بھی فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
کرم کے علاقہ بگن سے بڑی تعداد میں غیرقانونی ہتھیار برآمد کرلیے گئے۔
جرگہ ممبر فخر زمان کا کہنا ہے کہ فریقین متفق نہ ہوئے تو اسلحہ حوالگی کا معاملہ گرینڈ جرگے کو بھیجا جائے، گرینڈ جرگے میں فریقین کے نمائندے ہیں، جو فیصلہ کریں حکومت اس پر عمل درآمد کرائے۔
جرگہ ممبر نے مطالبہ کیا ہے کہ بگن بازار کے متاثرین کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے اور متاثرین کی بگن میں جلد آباد کاری کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گرینڈ جرگے طریقہ کار
پڑھیں:
دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس رضا کاظمی نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں کو ہی بچے کی کسٹڈی کا حق دار قرار دے دیا۔
جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے دوسری شادی کی بنیاد دس سالہ بچے کو ماں سے لیکر باپ کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی، غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کی بہتری کےلیے اسے ماں کے حوالے کرسکتی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
جج نے قرار دیا کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی، والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوا نہیں دائر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ والد نے بچے کی خرچے کے دعوے ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوا دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نقاط کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔