پاکستان کا مقابلہ پاکستان سے کریں تو ہم نے بہت کامیابی حاصل کی ہے: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اگر ہم پاکستان کا مقابلہ پاکستان سے کریں تو ہم نے بہت کامیابی حاصل کی ہے
لاہور میں نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک بار پھر اڑان بھرنے کو تیار ہے، ملکی ترقی کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے، ہم پر لاکھوں مہاجرین کا بوجھ تھا، وہ ملک جس نے صفر سے آغاز کیا۔
انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں ترقی کے لیے اقدامات ضروری ہیں، عوام کو صحت کی سہولت فراہم کرنا ہمارا عزم ہے، اسٹاک مارکیٹ نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے، پاکستان آج دوبارہ ٹرن آراؤنڈ پر آگیا ہے، پالیسی ریٹ 12فیصد پر آگیا ہے، مہنگائی 38 فیصد سے 4 فیصد پرآگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو دنیا میں شرطیں لگ رہی تھیں کہ پاکستان 6ہفتوں میں سری لنکا بن جائے گا، آج یہ ملک دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا ہے کہ 1960ء میں پاکستان کی برآمدات 200 ملین ڈالرز تھیں، ہم نے اگلے سنگ میل پر نظر رکھنی ہے، پاکستان ایک بار پھر اڑان بھرنے کو تیار ہے۔
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے اطوار بدلنا ہوں گے، امن ،استحکام ،پالیسی کا تسلسل اور اصلاحات پر عمل کرنے کا عزم بہت ضروری ہے ،آج 77 سال ہوگئے ہیں ہمارے ذہنوں میں ایک سوال اٹھتا ہے کیا ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا؟ اگر ہم پاکستان کا مقابلہ پاکستان سے کریں تو ہم نے بہت کامیابی حاصل کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ احسن اقبال
پڑھیں:
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی
لاہور ( نیوز ڈیسک) شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی ہے۔علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔
مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔
مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔
علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔
مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔
پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔
آئندہ دنوں میں بجلی مزید 7 سے 8 روپے فی یونٹ سستی ہوگی، اعظم نذیر تارڑ