وفاقی وزیرقانون نے پیکا ترمیمی بل پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
وفاقی وزیرقانون نے پیکا ترمیمی بل پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ سے ایک صھافی نے سوال کیا کہ پیکا ترمیمی بل کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب میں وزیرقانون نے بتایا کہ یہ بل وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات اور وزارت آئی ٹی سے متعلقہ ہے، وہ سارے باقی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ابھی بھی بات چیت کررہے ہیں۔
وزیرقانون نے کہا کہ قانون کوئی بھی ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتا، یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ اس میں تبدیلیاں آتی رہیں، اگر سارے اسٹیک ہولڈرز متفق ہوئے تو اس ایکٹ پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال 23 جنوری کو قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی کی منظوری تھی ،صحافتی تنظیمیں اور اپوزیشن اس کو کالا قانون، آزادی اظہار رائے اور میڈیا پر حملہ قرار دے رہی تھیں، تاہم صدر مملکت نے اس بل پر دستخط کردیے تھے جس کے بعد یہ بل قانون بن گیا تھا۔
غیر قانونی مواد کی ممانعتبل کے مطابق ایسا مواد جو نظریہ پاکستان کے خلاف اور لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کے لیے اشتعال دلائے، یا عوام، افراد، گروہوں، کمیونٹیز، سرکاری افسران اور اداروں کو خوف میں مبتلا کرے، ایسا مواد غیر قانونی ہے، قانونی تجارت یا شہری زنگی میں خلل ڈالنا بھی ممنوع ہوگا۔ نفرت انگیز، توہین آمیز، فرقہ واریت ابھارنے اور فحاشی پر مبنی کانٹینٹ کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔
بل کے مطابق اراکین پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیوں، عدلیہ، مسلح افواج سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنا بھی قابل گرفت ہوگا۔ ریاستی اداروں کے خلاف پرتشدد کاروائیوں اور دہشتگردی کو حوصلہ افزائی کرنے والا مواد بھی غیر قانونی ہوگا۔ چیئرمن سینیٹ، سپیکر قوم اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی جانب سے حذف کیے جانے والے الفاظ نشر نہیں کیے جا سکیں گے۔ کلعدم تنظیموں کے سربراہان اور نمائندوں کے بیانات کسی بھی طرز پر نشر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جھوٹی خبر پھیلانے کی سزا کیا ہوگی؟ہر وہ شخص جو جان بوجھ کر ایسی معلومات پھیلائے گا جو جھوٹیا فیک ہوں یا جس سے خوف و حراس پھیلے یا عوام میں افرا تفری اور انتشار پیدا ہو اس شخص کو 3سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ کیا جا سکے گا یا یہ دونوں سزائیں دی جا سکیں گی،بل کے تحت قائم کی جانے والی ریگولیٹری اتھارٹی، تحقیقاتی ایجنسی، ٹربیونل اور کمپلینٹ کونسل کیا کام کریں گے؟
اس بل کے تحت سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، اسلام آباد سمیت صوبائی دارالحکومتوں میں بھی اس اتھارٹی کے دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اتھارٹی اعظم نذیر تارڑ پاکستان پیکا ایکٹ ترمیمی بل فیک نیوز وزیرقانون وفاقی وزیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اتھارٹی اعظم نذیر تارڑ پاکستان پیکا ایکٹ فیک نیوز وفاقی وزیر کے لیے
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی: پنجاب حکومت کا موٹرسائیکل سے متعلق اہم فیصلہ سامنے آگیا
پنجاب حکومت ماحولیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بچاؤ کے لیے متحرک ہے، اب موٹر گاڑیوں کے بعد موٹر سائیکلوں کے لیے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ لینا لازم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں وزیر اعلیٰ پنجاب کا ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اشتراک پر زور
حکومت پنجاب نے اسموگ کی روک تھام کے لیے ترمیمی بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا ہے، جس کے تحت صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965 میں ترامیم کی جائیں گی۔ ترمیمی بل متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا، جو 2 ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرےگی۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس 1965 کی شک 38 اے میں جہاں گاڑی ہے اس کے ساتھ موٹر سائیکل کا لفظ شمار کیا جائے۔
متن کے مطابق موٹر سائیکل کے لیے فٹس سرٹیفکیٹ لینا لازمی قرار دینے کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کی معیاد ایک سال تک ہوگی، ابھی فٹنس سرٹیفکیٹ صرف گاڑیوں کے لیے لازم ہے۔
بل کے متن کے مطابق پنجاب میں 85 فیصد بطور سواری موٹر سائیکل استعمال ہوتی ہے، فٹنس سرٹیفکیٹ رجیم کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے ترمیم ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں گرین اسکواڈ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر نظر رکھے گا، مریم نواز
پنجاب اسمبلی میں پیش کیے گئے ترمیمی بل کے متن کے مطابق فٹنس سرٹیفکیٹ سے ایئر کوالٹی پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایئرکوالٹی انڈیکس پنجاب اسمبلی پنجاب حکومت ترمیمی بل فٹنس سرٹیفکیٹ ماحولیاتی تبدیلی موٹرسائیکل وی نیوز