امجد اسلام امجد کو دنیا کا میلہ چھوڑے دو برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
٭امجد اسلام امجد کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز، نگار ایوارڈ اور بے شمار ملکی و غیر ملکی اعزازات سے نوازا گیا
لفظوں کے معمار، خیالوں کے جادوگر، جذبات کے مصور نامور شاعر اور ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد کو دنیا کا میلہ چھوڑے دو برس بیت گئے۔
امجد اسلام امجد کو ادبی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز، نگار ایوارڈ اور بے شمار ملکی و غیر ملکی اعزازات سے نوازا گیا۔
چار اگست 1944 کو لاہور کی دھرتی پر جنم لینے والے امجد اسلام امجد نے اپنے تخلیقی ذہن، شاعری کی نزاکت، نثر کی چاشنی اور ڈرامے کی جادوگری کو یکجا کر کے ایسا جہان تخلیق کیا جس کی بازگشت صدیوں تک سنائی دے گی۔
امجد اسلام امجد کے لکھے ہوئے ڈرامے وارث، دہلیز، فشار، سمندر اور رات دن، یہ صرف کہانیاں نہیں، یہ حقیقت کے وہ آئینے ہیں جن میں معاشرے کی دھڑکنیں سنائی دیتی ہیں۔ امجد اسلام امجد وہ شاعر تھے جن کی غزلوں میں جذبات کی لطافت بھی تھی اور نظموں میں جدید حسیت کا عکس بھی نمایاں تھا۔
امجد اسلام امجد کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز، نگار ایوارڈ اور بے شمار ملکی و غیر ملکی اعزازات سے نوازا گیا۔ 10 فروری 2023،وہ دن جب یہ درویش صفت شاعر اور خوابوں کا سوداگر ہمیشہ کے لیے امر ہو گیا، مگر ان کے الفاظ اور خیالات آج بھی لاکھوں پرستاروں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: امجد اسلام امجد کو
پڑھیں:
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام, آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا۔ اقبال نے بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔