پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت بھی جلسے میں کارکنوں تعداد سے ناخوش
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی قیادت بھی جلسے میں کارکنوں تعداد سے ناخوش ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت کی غیررسمی ملاقاتوں میں صوبائی قیادت پر تنقید کی جا رہی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کارکنوں کی تعداد پر گفتگو کی۔
علی امین گنڈاپور نے جلسے میں زیادہ کارکن لانے کے لیے اراکین اسمبلی کو فون کالز کیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کل صوابی کے جلسے میں کتنے آدمی تھے؟ تعداد سامنے آگئی۔
مظاہروں میں کارکنوں کی گرفتاری اور جیلوں میں قید بھی جلسے میں کم تعداد کی وجہ بنی۔
صوبائی صدر جنید اکبر نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سے جلسے کے لیے فنڈز لینے سے بھی انکار کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ اسٹیج کا انتظام اسد قیصر اور شہرام ترکئی نے کیا جبکہ دیگر انتظامات جنید اکبر نے کیے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ جلسے میں ڈسپلن کا خیال نہیں رکھا گیا، کارکنوں کی تعداد زیادہ تھی۔
اس حوالے سے عاطف خان نے کہا کہ صوابی میں شاندار جلسہ ہوا ہے، کارکن پُرجوش تھے۔
پی ٹی آئی خیبر پختون خوا کے صدر جنید اکبر کا کہنا ہے کہ جس طرح توقع تھی جلسہ اسی طرح کامیاب ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں کارکنوں پی ٹی ا ئی میں کا
پڑھیں:
برطانوی طیارہ بردار جہاز بحر ہند اور بحر الکاہل میں جنگی گروپ کی قیادت کرے گا
برطانیہ کی شاہی بحریہ کا مرکزی اور جدید طیارہ بردار جہاز “ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز” جلد ہی ایک اہم مشن پر بحرِ ہند اور بحر الکاہل کی جانب روانہ ہونے والا ہے۔ یہ جہاز ایک کثیر ملکی بحری جنگی گروپ کی قیادت کرے گا، جس کا مقصد دنیا کو یہ دوٹوک پیغام دینا ہے کہ “ہم اپنے عزم میں سنجیدہ ہیں”۔
طیارہ بردار جہاز، جس کی مالیت 3 ارب پاؤنڈ (تقریباً 4 ارب ڈالر) ہے، آٹھ ماہ پر محیط ایک بڑے مشن کی قیادت کرے گا، جس میں برطانیہ، ناروے اور کینیڈا کے جنگی بحری جہاز شامل ہوں گے۔ یہ مشن بحیرہ روم، مشرقِ وسطیٰ، جنوب مشرقی ایشیا، جاپان اور آسٹریلیا تک پھیلا ہوا ہو گا۔ اس میں تقریباً 40 ممالک کے ساتھ مشترکہ مشقیں، کارروائیاں اور سرکاری دورے شامل ہوں گے۔
آج منگل کے روز پورٹسماؤتھ بندرگاہ کے قریب ہزاروں خاندانوں اور حامیوں کے جمع ہونے کی توقع ہے، جو 65 ہزار ٹن وزنی اس جنگی جہاز کو الوداع کہنے آئیں گے۔ اس روانگی کے موقع پر شاہی بحریہ کی تباہ کن جنگی کشتی “ایچ ایم ایس ڈونٹلس” بھی طیارہ بردار جہاز کے ساتھ روانہ ہو گی۔
بعد میں ناروے کی دو جنگی کشتیاں بھی اس بیڑے کا حصہ بنیں گی، جب کہ برطانیہ اور کینیڈا کی فریگیٹس بھی پلیموَتھ بندرگاہ سے روانہ ہو کر مشن میں شامل ہوں گی۔
یہ بحری جنگی گروپ (CSG) مکمل تب ہوگا جب شاہی بحریہ کی امدادی کشتی “آر ایف اے ٹائیڈسپرنگ” بھی اس میں شامل ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں، “آپریشن ہائی ماسٹ” کے نام سے جاری اس مشن کے دوران دیگر بحری جہاز اور ممالک بھی مرحلہ وار اس کارروائی میں شریک ہوں گے۔
روانگی کے بعد کے دنوں میں 18 برطانوی ایف-35 بی لڑاکا طیارے بھی طیارہ بردار جہاز پر شامل کیے جائیں گے، اور توقع ہے کہ مشن کے دوران یہ تعداد 24 طیاروں تک پہنچ جائے گی۔
اسی کے ساتھ ساتھ، متعدد ہیلی کاپٹرز اور ڈرون طیارے بھی اس بحری بیڑے کا حصہ بنیں گے۔
Post Views: 1